قومی خبریں

بی بی سی نے ہندوستان میں کم ٹیکس ادا کرنے کا کیا اعتراف، کچھ ماہ قبل ہی انکم ٹیکس محکمہ نے کی تھی چھاپہ ماری

انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کم ٹیکس ادا کرنے کی بات کا اعتراف کر لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی بی سی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بی بی سی، تصویر آئی اے این ایس

 

چند ماہ قبل انکم ٹیکس محکمہ نے بی بی سی کے دہلی اور ممبئی واقع دفاتر میں چھاپہ ماری کی تھی۔ اس تعلق سے اب ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ کمپنی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان میں اس نے آمدنی کے مقابلے کم ٹیکس کی ادائیگی کی۔ ابھی بی بی سی کے خلاف انکم ٹیکس محکمہ کی جانچ جاری ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر تفصیلی رپورٹ سامنے آئے گی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ جب انکم ٹیکس محکمہ کی ٹیم نے بین الاقوامی نیوز گروپ بی بی سی کے دہلی اور ممبئی واقع دفتر پر چھاپہ ماری کی تھی تو کئی دستاویزات کی بھی جانچ کی گئی۔ اب سرکاری ذرائع کے حوالے سے انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کم ٹیکس ادا کرنے کی بات کا اعتراف کر لیا ہے۔ اتنا ہی نہیں انگریزی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز‘ نے بھی اپنی ایک خبر میں سی بی ڈی ٹی (سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز) کے افسر کے حوالے سے بتایا کہ بی بی سی نے  اپنے انکم ٹیکس ریٹرن میں آمدنی کو 40 کروڑ روپے کم دکھایا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے ایک ای میل بھیجا ہے، حالانکہ یہ ای میل آئینی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔

Published: undefined

شائع رپورٹ کے مطابق افسر نے کہا کہ بی بی سی نے آمدنی کو کم دکھایا ہے، یہ ’ٹیکس چوری‘ کرنے جیسا ہی ہے۔ اس کے لیے اسے جرمانہ بھی دینا ہوگا۔ حالانکہ بی بی سی کو قانونی راستے پر عمل کرتے ہوئے دوبارہ ترمیم شدہ ریٹرن فائل کرنا چاہیے۔ اسی کے ساتھ بچا ہوا ٹیکس، جرمانہ اور اس کا سود بھی ادا کرنا چاہیے۔ یہ کئی کروڑ روپے پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بی بی سی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر مبنی ایک ڈاکیومنٹری ’انڈیا: دی مودی کوئشچن‘ بنائی تھی۔ اس متنازعہ ڈاکیومنٹری کے ریلیز ہونے کے کچھ وقت بعد ہی انکم ٹیکس محکمہ نے اس کے دفاتر کا سروے کیا تھا۔ چھاپہ ماری کے لیے منتخب کیے گئے وقت پر اپوزیشن نے سوال بھی اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ حکومت میڈیا پر حملہ کر رہی ہے اور آواز دبانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined