لکھنؤ: اتر پردیش پولیس نے انتخابات کے پہلے چار مرحلوں میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 1137 معاملے درج کیے ہیں۔ ڈی جی پی ہیڈکوارٹر کے سینئر پولیس حکام نے بتایا کہ اب تک انتخابات کے دوران تشدد یا جھڑپوں کی ایک بھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ یہ پولیس کی پیشگی تیاری اور مرکزی نیم فوجی دستوں کی بھاری تعیناتی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
Published: undefined
انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے 51 معاملات کے ساتھ میرٹھ اضلاع میں سرفہرست ہے، اس کے بعد جھانسی 45 معاملات کے ساتھ دوسرے مقام پر ہے۔ کمشنریوں میں لکھنؤ 26 معاملات کے ساتھ سرفہرست ہے اور اس کے بعد 20 کیسوں والے کانپور کا نمبر ہے۔ لا اینڈ آرڈر کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (اے ڈی جی) پرشانت کمار نے کہا کہ تمام 1137 معاملوں کی جانچ ثبوت کی بنیاد پر کی جائے گی۔
Published: undefined
انہوں نے پہلے سے ہی پرامن آپریشن کے لیے چوتھے مرحلے میں چوکسی برقرار رکھنے کے لیے تمام فرقہ وارانہ حساس اور اخراجات کے حوالہ سے حساس حلقوں کی نقشہ سازی کی ایک ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کو منسوب کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے آغاز سے قبل تمام ضلعی پولیس سربراہان کو کئی راؤنڈ بریفنگ دی گئی تھی۔ ہر مرحلے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے اور مرکزی مسلح نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے تھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈرون کا استعمال بھی الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق کیا۔ انتخابی مہم کے ڈیجیٹل ہونے کے بعد اتر پردیش پولیس نے ایک 'ڈیجیٹل مانیٹرنگ سیل' بھی شروع کیا تھا۔ سیل چوبیس گھنٹے کام کرتا رہتا ہے۔ اس سیل میں تقریباً 31 پولیس اہلکار ہیں جن کی سربراہی ایک ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) رینک کا افسر کرتا ہے اور اس نے حال ہی میں انتخابات سے قبل 15 تربیت یافتہ اہلکاروں کو شامل کرکے اپنی طاقت میں اضافہ کیا ہے، جس سے عملے کی کل تعداد 46 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز