قومی خبریں

بسوراج بومئی ’کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ‘ ہیں، وہ کرسی چھوڑنے کے لیے گھنٹے گن رہے: کانگریس

کانگریس نے بی جے پی سے وزیر اعلیٰ بدلنے کی قیاس آرائیوں کو لے کر پوچھا کہ کیا اس کے پیچھے کی وجہ بی جے پی حکومت کی انتظامی ناکامی ہے، یا بی جے پی کی اندرونی لڑائی ہے، یا پھر یدی یورپا کی ناراضگی ہے؟

 بسوراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس
بسوراج بومئی، تصویر آئی اے این ایس 

کرناٹک کی بی جے پی حکومت میں استحکام نظر نہیں آ رہا ہے۔ ایسے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت میں جلد ہی کوئی بڑی تبدیلی ہو سکتی ہے۔ خبریں تو یہ بھی گشت کر رہی ہیں کہ بی جے پی وزیر اعلیٰ کو بدلنے سمیت ریاستی یونٹ میں کوئی بڑی تبدیلیاں کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی لیڈران فی الحال اس طرح کے کسی بھی امکان سے انکار کر رہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے کرناٹک کی بی جے پی حکومت اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

Published: undefined

کانگریس نے وزیر اعلیٰ بومئی کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے انھیں ’کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ‘ قرار دیا ہے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اسمبلی انتخاب میں جانے کے لیے بی جے پی کے پاس کوئی چہرہ نہیں ہے اس لیے بی جے پی اقتدار کی کرسی پر ’کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ‘ کو بٹھانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ کرناٹک کانگریس نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’’ریاستی عوام پریشان ہے لیکن بی جے پی کے لیے یہ اقتدار کا کھیل ہے۔ کرناٹک کے لوگ سیلاب کے مسئلہ سے نبرد آزما ہیں، اور بی جے پی حکومت بحران کے اس وقت میں لوگوں کی مدد کرنے کی جگہ کرناٹک میں کسے پارٹی کی طرف سے تیسرا وزیر اعلیٰ بنایا جائے، اس کام میں مصروف ہے۔‘‘ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ جب بھی کرناٹک کے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے تو بی جے پی اسی وتق اقتدار کا کھیل کھیلنا شروع کر دیتی ہے۔

Published: undefined

کانگریس نے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے بومئی کرسی چھوڑنے کے لیے گھنٹے گن رہے ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی سے وزیر اعلیٰ بدلنے کی قیاس آرائیوں کو لے کر پوچھا کہ کیا اس کے پیچھے کی وجہ بی جے پی حکومت کی انتظامی ناکامی ہے، یا بی جے پی کی اندرونی لڑائی ہے، یا پھر سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کی ناراضگی ہے؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined