اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومت کی تشکیل کے بعد نہ صرف اس کے ممبران اسمبلی بلکہ ان کے نمائندوں کی غنڈہ گردی کس طرح بڑھ گئی ہے، اس کی مثال باندہ ضلع میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔ صورت حال اس قدر خراب ہے کہ علاقے کی برہمن برادری نے محاذ آرائی شروع کر دی ہے۔ دراصل معاملہ لڑکی سے چھیڑ خانی کا ہے جس نے برہمن سماج کو برگشتہ کر دیا ہے۔ آج برہمن سماج سے تعلق رکھنے والے اس علاقے کے قدآور ٹیچر لیڈر شیام بابو اوستھی نے پولس انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 48 گھنٹے کے اندر بی جے پی ممبر اسمبلی کے قریبی نند کشور برہمچاری اور ان کے بیٹے کو چھیڑ خانی کے معاملے میں گرفتار نہیں کیا گیا تو ضلع کا برہمن سماج بی جے پی کے خلاف سڑکوں پر اتر کر تحریک چلائے گا۔
ذرائع کے مطابق نرینی کے بی جے پی ممبر اسمبلی راج کرن کبیر کے نمائندہ نند کشور برہمچاری اور ان کے بیٹے کے خلاف برہمن برادری کی ایک خاتون نے اپنی دو نابالغ بیٹیوں سے چھیڑخانی کرنے اور شکایت کی صورت میں مبینہ طور پر گھر میں گھس کر چپلوں سے پٹائی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس سلسلے میں پولس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعہ کی گئی تحقیقات میں الزام سچ ثابت ہوا اور پولس نے معاملہ بھی درج کر لیا۔ لیکن حیرانی کی بات ہے کہ ’پوسکو ایکٹ‘ کے بعد بھی اب تک ملزمین کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ دراصل ممبر اسمبلی راج کرن کبیر کے دباؤ کے سبب پولس اپنے قدم آگے نہیں بڑھا رہی ہے اور اس لاپروائی سے علاقے کا پورا برہمن سماج متحد ہو کر ممبر اسمبلی اور ان کے نمائندہ نند کشور برہمچاری کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کر چکا ہے۔
آج شیام بابو اوستھی (جو بی جے پی سے بھی جڑے ہوئے ہیں) نے اس سلسلے میں بتایا کہ چھیڑ خانی کا معاملہ برہمن سماج کے منھ پر طمانچہ کے مترادف ہے۔ جب معاملہ درج ہو گیا ہے تو پولس ملزم باپ بیٹے کو گرفتار کیوں نہیں کر رہی ہے؟ انھوں نے کہا کہ اگر 48 گھنٹے کے اندر ملزمین کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ضلع کا برہمن سماج ممبر اسمبلی اور بی جے پی کے خلاف سڑک پر اترے گا۔ متاثرہ فیملی کی طرف سے معاملہ درج کرانے والی خاتون نے اس سلسلے میں الزام عائد کیا کہ پولس افسر رام آشرے ترپاٹھی کے دباؤ میں صلح کا حلف نامہ پیش کرنے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined