نیوز چینلوں کی ٹی آر پی کی لڑائی اسٹوڈیو کے بعد سڑکوں اور پھر پولس تھانوں و عدالتوں تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد ٹی آر پی جاری کرنے والے ادارہ بی اے آر سی (بارک) یعنی براڈ کاسٹنگ آڈینس ریسرچ کونسل نے سبھی نیوز چینلوں کی ٹی آر پی جاری کرنے پر روک لگا دی ہے۔ بارک نے کہا ہے کہ اس کی ٹیکنیکل ٹیم سبھی نکات پر غور کر کے ٹی آر پی کی پیمائش کے عمل کا جائزہ لے گی۔ بارک کے مطابق اس میں 8 سے 12 ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے۔
Published: undefined
بارک نے اس سلسلے میں اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حال میں ہوئے ڈیولپمنٹ کے مدنظر بارک کی ٹیکنیکل کمیٹی نے طے کیا ہے کہ ٹی وی چینلوں کی ٹی آر پی کا پتہ کرنے کا پیمانہ اور عمل کا جائزہ لیا جائے تاکہ ٹی آر پی بالکل درست ہو سکے۔ بارک کا کہنا ہے کہ اس کا یہ قدم ٹی آر پی پیمائش کے عمل میں کسی بھی مداخلت کو روکنے کے لیے ضروری ہے تاکہ جن گھروں میں ٹی آر پی میٹر لگے ہیں ان تک کسی کی پہنچ نہ ہو سکے۔
Published: undefined
بارک کے مطابق اس عمل میں سبھی ہندی، علاقائی انگریزی نیوز اور بزنس نیوز چینل شامل ہوں گے۔ ایسے میں بارک نے فوری اثر سے ان سبھی نیوز چینلوں کو ہفتہ واری ٹی آر پی جاری کرنے کے عمل پر روک لگا دی ہے۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ ممبئی پولس نے مبینہ ٹی آر پی گھوٹالے میں کم از کم پانچ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ممبئی پولس نے اس مہینے کی شروعات میں گھوٹالے کا بھنڈا پھوڑ کیا۔ گرفتار کیے گئے لوگوں میں نیوز چینلوں کے ملازم بھی شامل ہیں جب کہ پولس اس سلسلے میں ارنب گوسوامی کی قیادت والے ریپبلک ٹی وی کے افسران سے بھی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ ریپبلک ٹی وی نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز