بار کاؤنسل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سب سے سینئر چار ججوں کی پریس کانفرنس سے پورے نظام میں ہلچل اور بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر سنیچر کو ہوئی کاؤنسل کی میٹنگ میں طے کیا گیا کہ کاؤنسل کے رکن سپریم کورٹ کے بقیہ 23 ججوں سے مل کر اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔ کاؤنسل نے کہا کہ سبھی جج بات چیت کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔ ان ججوں سے تبادلۂ خیال کے بعد کاؤنسل کا نمائندہ وفد پریس کانفرنس کرنے والے چار ججوں اور پھر چیف جسٹس دیپک مشرا سے ملاقات کرے گا۔ ان میٹنگوں کا دور اتوار سے شروع ہو جائے گا۔
Published: undefined
بار کاؤنسل کے سربراہ منن کمار مشرا نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ ’’اگر سپریم کورٹ میں کوئی گندگی ہے بھی تو اسے برسرعام کرنا مناسب نہیں ہے۔ اس معاملے میں کسی دیگر کو پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے آپس میں لوگ مل کر ہی سلجھا لیں گے... اس طرح کے معاملوں کو میڈیا کے سامنے لے جانے سے انسٹی ٹیوشن کمزور ہوتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جمعہ کو سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے پریس کانفرنس کر کے کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس وجہ سے چیف جسٹس پر مقدمہ چلانا چاہیے، انھوں نے کہا تھا کہ ’’ملک اس کا فیصلہ کرے گا۔‘‘ اس پریس کانفرنس کے بعد ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور آج بار اسی سلسلے میں بار کاؤنسل نے میٹنگ کی۔ کہا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں تبادلۂ خیال کے دوران یہ باتیں سامنے آئیں کہ کوئی نااتفاقی تھی تو ان ججوں کو ’فل کورٹ میٹنگ‘ بلانی چاہیے تھی اور اگر چیف جسٹس تب بھی معاملہ کا حل نہیں نکالتے تو انھیں صدر جمہوریہ سے ملنا چاہیے تھا۔
Published: undefined
میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بار کاؤنسل کے سربراہ منن کمار مشرا نے کہا کہ ’’ہم نے اس معاملے کے لیے سات رکنی نمائندہ وفد تشکیل دی ہے جو سپریم کورٹ کے سبھی ججوں سے ملاقات کرے گا۔ ہم اس معاملے کو جلد سے جلد نمٹانا چاہتے ہیں۔‘‘
منن مشرا نے یہ بھی کہا کہ روسٹر جیسے ایشوز پر پریس کانفرنس کرنا افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتوار کو ہمارا نمائندہ وفد ججوں سے ملاقات کرے گا اور ان سے گزارش کرے گا کہ ایسے معاملے سب کے سامنے نہ لائے جائیں۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان سابق ایڈیشنل جج امریندر شرن نے کہا ہے کہ اس ایشو پر چیف جسٹس کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور ایک ذمہ دار فرد کا کردار نبھاتے ہوئے ایسا اندرونی سسٹم بنانا چاہیے جس سے اس طرح کے معاملے اٹھنے ہی نہ پائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined