قومی خبریں

300 سے زیادہ بینک سائبر حملے کی زد میں، یو پی آئی، اے ٹی ایم خدمات متاثر

ٹیکنالوجی سروس فراہم کرنے والی کمپنی سی-ایج ٹیکنالوجیز  پر سائبر حملہ ہوا ہےجس کی وجہ سے ملک بھر میں تقریباً 300 چھوٹے بینکوں اور مالیاتی اداروں کا بینکنگ سے متعلق کام متاثر ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ٹیکنالوجی سروس فراہم کرنے والی کمپنی سی-ایج ٹیکنالوجیز پر سائبر حملہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھر میں تقریباً 300 چھوٹے بینکوں اور مالیاتی اداروں کا بینکنگ سے متعلق کام متاثر ہوا ہے ۔ یہاں تک کہ صارفین بھی اے ٹی ایم سے پیسے نہیں نکال پا ئے۔ ساتھ ہی، یو پی آئی کے ذریعہ رقم کی منتقلی میں مسائل کا سامنا ہے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق حکام نے اس معاملے میں جانکاری دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان تکنیکی مسائل نے کوآپریٹو بینکوں اور دیہی علاقائی بینکوں کے صارفین کو متاثر نہیں کیا۔

Published: undefined

دراصل، سی-ایج ٹیکنالوجیز کو اپنے سسٹم میں خرابی کا پتہ چلنے کے بعد گزشتہ دو دنوں سے اس مسئلے کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق بڑے پیمنٹ سسٹم کی سیکیورٹی کے لیے سی ایج سسٹم کو الگ کرنا پڑا۔ اس کے ساتھ ساتھ ضروری احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی گئی ہیں۔ انڈین نیشنل کوآپریٹو یونین کے چیئرمین دلیپ سنگھانی نے کہا کہ گجرات کے 17 ڈسٹرکٹ کوآپریٹو بینکوں سمیت ملک بھر کے تقریباً 300 بینک گزشتہ دو تین دنوں سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں کو 29 جولائی سے مسائل کا سامنا ہے اور سافٹ ویئر کمپنی کے حکام اسے تکنیکی خرابی قرار دے رہے ہیں۔

Published: undefined

درحقیقت یہ سائبر حملہ رینسم ویئر  نامی مالوئیر کا ہو سکتا ہے ۔ رینسم ویئر ایک قسم کا مالویئر ہے، جو آپ کے کمپیوٹر میں داخل ہوتا ہے اور رسائی حاصل کرتا ہے۔ یہ آپ کی تمام فائلوں کو خفیہ کرتا ہے۔ ڈیٹا واپس دینے اور رسائی دینے کے بدلے تاوان کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔

Published: undefined

مئی 2017 میں،واننا کرائی رینسم ویئر نے دنیا بھر کے درجنوں ممالک پر حملہ کیا۔ اس میں 2 لاکھ سے زیادہ سسٹم متاثر ہوئے۔ اس میں ہندوستان  بھی شامل تھا۔ ہیکرز نے کمپیوٹر سسٹم کو لاک کرکے 300 سے 600 ڈالر وصول کرنے کا کہا تھا۔ اس حملے میں امریکی صحت کا نظام سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

Published: undefined

اس کے بعد 22 مارچ 2018 کو پنچکولہ میں واقع نارتھ ہریانہ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے کمپیوٹر میں ایک پیغام آیا۔ پیغام میں لکھا تھا کہ آپ کا کمپیوٹر ہیک ہو گیا ہے۔ بدلے میں ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا جو بٹ کوائن کے ذریعے جمع ہونا تھا۔ تاہم کارپوریشن نے ایک ہفتے کے اندر سسٹم کو بحال کر دیا۔

Published: undefined

اس کے بعد سال 2019 میں 29 اپریل کو تلنگانہ اور آندھرا پردیش اسٹیٹ پاور یوٹیلٹی پر رینسم ویئر حملہ ہوا تھا۔ اس کے بعد ہیکرز نے سسٹم پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا اور بٹ کوائن کے ذریعہ تاوان کا مطالبہ کیا۔ تاہم بعد میں نظام کو بحال کر دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined