نئی دہلی: بنگلہ دیش میں تشدد کے درمیان اپنا ملک چھوڑ کر ہندوستان میں ٹھہریں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ آئندہ 48 گھنٹوں میں یورپ جا سکتی ہیں۔ تاہم وہ یورپ کے کس ملک جائیں گی اس بارے میں کوئی صحیح معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ اس سے قبل ان کے لندن جانے کی باتیں ہو رہی تھیں لیکن برطانیہ نے انہیں اپنے ملک آنے کی اجازت نہیں دی۔ دریں اثنا، امریکہ نے بھی ان کا ویزا منسوخ کر دیا ہے۔
Published: undefined
فی الحال وہ اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ہنڈن ایئربیس کے سیف ہاؤس میں مقیم ہیں۔ ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ یورپ کے کسی بھی ملک میں جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی بات چیت جاری ہے۔ یہ بحث بھی ہے کہ وہ روس میں بھی پناہ لے سکتی ہیں۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق ہندوستان شیخ حسینہ کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گا اور ان کی روانگی کے انتظامات بھی کرے گا۔ اس کے پیچھے وجہ یہ بتائی گئی کہ جو طیارہ شیخ حسینہ کو ہندوستان لے کر آیا تھا وہ بنگلہ دیش کی فضائیہ کا تھا اور وہ واپس چلا گیا ہے۔ ایسی صورت حال میں وہ جس ملک میں جائے گی ہندوستان اس کے لیے انتظامات کرے گا۔
Published: undefined
شیخ حسینہ کے بحفاظت باہر نکلنے کے لیے تمام انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ پیر کی شام ہندوستان پہنچی حسینہ فن لینڈ اور روس جیسے کچھ ممالک سے بات کر رہی ہیں۔ ہندوستان ان کے اگلے بیرون ملک سفر پر ان کے محفوظ سفر کے انتظامات بھی کرے گا۔ اس سے پہلے انہوں نے لندن جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
Published: undefined
دی ہندو کی ایک رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کے حوالے سے کہا گیا، ’’بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اپنی بہن شیخ ریحانہ کے ساتھ عارضی پناہ لینے کے لیے ہندوستان سے لندن جانے کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن اب اس آپشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔ برطانیہ کی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہروں کی کسی بھی ممکنہ تحقیقات کے خلاف قانونی تحفظ حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
حسینہ نے لندن جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ ریحانہ کی بیٹی ٹیولپ صدیق برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔ ٹیولپ خزانہ کی اقتصادی سیکرٹری اور ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ کے لیبر ایم پی ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے 5 اگست کو لندن میں ایک بیان میں کہا، ’’حسینہ نے نئی دہلی کو اپنے ممکنہ مستقبل کے اقدامات سے آگاہ کر دیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حسینہ کے خاندان کے افراد فن لینڈ میں ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے شمالی یورپ جانے پر بھی غور کیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined