وارانسی: بنارس کی بُنائی کسی شناخت کی محتاج نہیں ہے۔ کاشی کے کاریگروں کی انگلیوں کا جادو یہاں کی ساڑیوں اور کپڑوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ممبئی کے نیتا مکیش امبانی کلچرل سینٹر میں 'سودیش' نمائش میں آرٹ کے اس شاندار نمونوں نے اس معین فن کاری کے قدر دانوں کے دل جیت لیے۔ بنارسی بُنائی کے استاد رام جی اور محمد ہارون نے اس دستکاری کو دنیا بھر کے صارفین کے لیے متعارف کرایا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ نوجوان نسل اس فن کو ایک نئی سطح پر لے جائے گی۔
Published: undefined
ریلائنس فاؤنڈیشن کی بانی اور چیئرپرسن نیتا امبانی برسوں سے ہندوستانی فن اور ثقافت کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔ فاؤنڈیشن کا خیال ہے کہ فن کی باریکیوں کو نسل در نسل منتقل کرکے اور دستکاروں کو مناسب معاوضہ دے کر ہی فن کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ روایتی کاروبار کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے نئی نسل کو آگے آنا ہوگا۔
Published: undefined
وارانسی کے قریب 25 ہزار کی آبادی والے سرائے موہنا گاؤں کے زیادہ تر لوگ بُنکری کا کام کرتے ہیں۔ رام جی بھی اسی گاؤں سے ہیں۔ 'سودیش' نمائش کا تجربہ بتاتے ہوئے، رام جی نے کہا، ''دنیا کو اندازہ نہیں ہے کہ بنارسی ساڑی بنانے میں کتنا وقت اور محنت لگتی ہے۔ یہاں آ کر یوں لگا جیسے ہمارا فن ابھی پوری طرح سامنے نہیں آیا۔ بنارس کی بنائی کو دنیا کے صارفین کے سامنے لا کر نیتا امبانی نے وہ کر دکھایا جو ہم آج تک نہیں کر سکے۔ اگر یہ تعاون جاری رہا تو نوجوان نسل بھی بڑی تعداد میں اس پیشے سے منسلک ہونے کے لیے تیار ہے۔
Published: undefined
محمد ہارون بھی 'سودیش' کی مقبولیت اور گاہکوں کی تعداد دیکھ کر خوش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگوں نے ہماری صلاحیتوں کی تعریف کی ہے۔ ایسی نمائشوں سے فنکاروں کو ایک نئی شناخت ملتی ہے۔ اس سے ہنر نئی شکلوں میں ترقی کرے گا اور نئے کاریگر بھی میدان میں آئیں گے۔
Published: undefined
جہاں فنکار 'سودیش' جیسی نمائشوں کے ذریعے ہندوستان کی قیمتی ثقافت اور ورثے کو محفوظ کر رہے ہیں وہیں وہ صارفین سے براہ راست جڑ رہے ہیں۔ نمائش میں نیتا امبانی نے 'سودیش' کا دورہ کرنے والے فنکاروں سے ملاقات کی جن میں بنارسی کے ماہر کاریگر رام جی اور محمد ہارون شامل ہیں۔ انہوں نے بُنکروں کی صلاحیتوں کی تعریف کی اور فاؤنڈیشن کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز