قومی خبریں

جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی ایک مخصوص مذہب پر حملہ: محبوبہ مفتی

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی کسی ایک تنظیم پر نہیں بلکہ ایک مذہب پر حملہ ہے اور پی ڈی پی اس کے خلاف احتجاج جاری رکھے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی کسی ایک تنظیم پر نہیں بلکہ ایک مذہب پر حملہ ہے اور پی ڈی پی اس کے خلاف احتجاج جاری رکھے گی۔

ہفتہ کے روز یہاں پارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابی فائدے کے لئے کشمیریوں کو قربانی کا بکرہ بنا رہی ہے جس کے لئے علیحدگی پسندوں کی پکڑ دھکڑ، جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی اور ریاست سے باہر مقیم کشمیریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کی کسی بھی پارٹی کو اجازت نہیں دیں گی کہ وہ کشمیر کو انتخابی اکھاڑے کے لئے استعمال کریں۔

محترمہ مفتی نے کہا کہ جماعت پر پابندی کے بعد علیحدگی پسند اور جماعت اسلامی کارکنان نے احتجاج نہیں کیا جس سے دلی کے حوصلے بلند ہوئے اور انہوں نے جماعت کے تعلیمی اداروں اور یتیم خانوں پر تالے چڑھانے شروع کئے لیکن جب پی ڈی پی نے اس کے خلاف آواز بلند کی اور اس کے بعد ہی حکومت نے جماعت کے تعلیمی اداروں سے پابندی ہٹا دی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی دلی کی اس پالیسی کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت کے ساتھ ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن جماعت پر پابندی مذہب اسلام پر حملہ ہے جس کی قطعی طور پر اجازت نہیں دی جائے گی۔

Published: 10 Mar 2019, 10:09 AM IST

ہند و پاک مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ پی ڈی پی کا روز اوّل سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بہترین رشتے جموں و کشمیر کے حق میں ہیں جس کے لئے بات چیت واحد راستہ ہے۔ انہوں کہا 'جب مقامی مین اسٹریم جماعتیں بھی پاکستان کے ساتھ بات چیت کی مخالفت کر رہی تھیں تب پی ڈی پی نے اس وقت سامنے آکر بات چیت کی وکالت سے جس سے پورے برصغیر کا سیاسی بیانیہ ہی بدل گیا اور پھر باقی جماعتیں بھی ہماری ہاں میں ہاں ملانے لگیں'۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی جموں کشمیر پر پانچ سالہ پابندی عائد کی ہے جس کی وادی کی تقریبا تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔ جماعت اسلامی جموں کشمیر نے مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔

گورنر انتظامیہ نے گذشتہ ایک ہفتے سے ریاست بھر میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون جاری رکھا ہے۔ اس دوران نہ صرف قریب 400 جماعت اسلامی لیڈران و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، بلکہ جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ درجنوں سرگرم لیڈران و کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ نے اب تک ریاست میں درجنوں مقامات پر جماعت اسلامی کے املاک اور اس کے ساتھ وابستہ کئی لیڈروں اور کارکنوں کی رہائش گاہوں کو سربمہر کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ جماعت اسلامی سے وابستہ لیڈروں کے بنک کھاتوں کوبھی منجمد کیا گیا ہے۔

تاہم ریاستی حکومت نے 'جماعت اسلامی جموں وکشمیر' کے زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی اداروں، مساجد اور یتیم خانوں کو پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

Published: 10 Mar 2019, 10:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Mar 2019, 10:09 AM IST