اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے دن جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں، ہندو-مسلم اتحاد کو مسخ کرنے کی کوششیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ تازہ معاملہ علی گڑھ کا ہے جہاں ایک مندر میں گھسنے اور ایک مسلم کے ذریعہ عطیہ کردہ واٹر کولر کے ستون کو مبینہ طور پر تباہ کرنے کے الزام میں بجرنگ دل کے ایک لیڈر دیپک راجپوت کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حالانکہ بعد میں اسے چھوڑ دیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ دایاں محاذ تنظیم کی مخالفت کے درمیان دیپک راجپوت کو جمعرات کی شام ضمانت پر چھوڑا گیا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق بجرنگ دل کے کئی اراکین لوڑھا پولیس تھانہ پہنچے تھے جہاں راجپوت کو رکھا گیا تھا۔ لوڑھا تھانہ انچارج گجراج سنگھ نے بتایا کہ راجپوت کو سی آر پی سی کی دفعہ 151 کے تحت گرفتار کیا گیا اور ضمانت پر رِہا کیا گیا۔ بجرنگ دل کے کنوینر (شہر) گورو شرما نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’مندر کے اندر مسلم لیڈر کے نام والے ستون کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہ ایک سازش تھی۔‘‘
Published: undefined
دراصل مندر کمیٹی نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ کچھ سماج دشمن عناصر کھیریشور مہادیو مندر میں داخل ہوئے اور سماجوادی پارٹی لیڈر سلمان شاہد کے ذریعہ عطیہ کردہ واٹر کولر کے ستون کو توڑ دیا۔ مندر کمیٹی کے سربراہ ستیہ پال سنگھ نے معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
اس درمیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے کہا کہ مندر کے اندر ایک مسلم لیڈر کا نام ہندو طبقہ کے جذبات کو مجروح کرنے کی ایک کوشش تھی اور آئندہ سال ہونے والے انتخابات کو دھیان میں رکھ کر کیا جا رہا تھا۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’اگر کسی مسجد کے اندر میرے نام کا اسی طرح سے تذکرہ کیا جائے تو انھیں کیسا لگے گا؟‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی لیڈر نے 28 جون کو علی گڑھ کے لوڑھا حلقہ واقع کھیریشور مہادیو مندر میں مندر کمیٹی سے بات چیت کے بعد واٹر کولر عطیہ کیا تھا۔ ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ ’’ہمیں ان کے نام کے ساتھ مندر کے اندر ستون تیار کرنے میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آیا۔ بدقسمتی سے اس واقعہ کے بعد ہمیں ان سے معافی مانگنی پڑی اور شہر میں پرامن ماحول بنائے رکھنے کے لیے واٹر کولر واپس کرنا پڑا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز