مرادآباد شہر میں ایک ہندو لڑکی کی ایک مسلم لڑکے سے شادی کی استقبالیہ تقریب تھی لیکن فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی یہ بات بجرنگ دل کے کارکنان کو پسند نہیں آئی اور جیسے ہی ان کو اس شادی کی اطلاع ملی ویسے ہی یہ لوگ اپنے پچاس کارکنان کو لے کر شادی کی تقریب میں جا دھمکے اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ واضح رہے لڑکے اور لڑکی کے خاندان کے لوگوں کو اس شادی سے کوئی اختلاف نہیں تھا۔
Published: undefined
جیسے ہی بجرنگ دل کے کارکنان تقریب گاہ میں پہنچے ویسے ہی دولہا-دلہن کے والدین نے پولیس کو اطلاع کر دی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے ہنگامہ کر رہے بجرنگ دل کارکنان کو گرفتار کیا اور اپنے ساتھ لے گئی۔ واضح رہے معاملہ سول لائنس تھانے کا ہے جہاں پر ایک غیر مسلم لڑکی اور بجنور کے رہنے والے ایک مسلم لڑکے کی شادی کا رسیپشن چل رہا تھا۔ جب شادی کے دعوت نامہ پر بجرنگ دل کے کارکنان کی نظر پڑی تو وہ شادی رکوانے کے لئے تقریب گاہ پہنچے اور اس کی مخالفت شروع کر دی۔
Published: undefined
واضح رہے پولیس کے موقع پر پہنچنے کی وجہ سے شادی کی تقریب ہنگامہ کے بعد ٹھیک ٹھاک طریقہ سے اختتام پزیر ہوئی۔ تقریب کے لئے بعد میں پولیس نے بری تعداد میں جوان طیعنات کیے تھے۔ واضح رہے ہندو پرست تنظیمیں اس طرح کی تقریبات کی مخالفت کرتی رہی ہیں اور اس کو لو جہاد کا نام دیتی رہی ہیں لیکن آزاد خیال لوگ ان کے اس عمل کی مخلافت کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز