ہریانہ کے پٹودی میں گزشتہ دنوں ہوئے مہاپنچایت کے دوران مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے کے ملزم رام بھکت گوپال شرما کو گروگرام کی ایک عدالت نے زبردست جھٹکا دیتے ہوئے اس کی ضمانت کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ رام بھکت گوپال اس وقت عدالتی حراست میں ہے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے اس پر کئی طرح کے دفعات لگائے گئے ہیں۔
Published: undefined
آج جیوڈیشیل مجسٹریٹ محمد صغیر نے رام بھکت گوپال کو سخت الفاظ میں ڈانٹ لگائی اور کہا کہ جو لوگ اس طرح کی فرقہ واریت پر مبنی تقریر دیتے ہیں اور لوگوں میں تذبذب کی حالت پیدا کرتے ہیں، وہ ملک کے لیے کووڈ وبا سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔ گروگرام کورٹ نے گوپال شرما کی ضمانت عرضی پر اپنا حکم سناتے ہوئے کہا کہ ’’مذہب یا ذات کی بنیاد پر نازیبا زبان کا استعمال آج کل فیشن بن گیا ہے اور پولیس بھی ایسے واقعات سے نمٹنے میں بے بس نظر آتی ہے۔ اس طرح کے لوگ جو نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، دراصل اس ملک کو وبا سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گوپال شرما کو گزشتہ دنوں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے مبینہ طور پر ایک خاص مذہبی طبقہ کو نشانہ بنا کر نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ الزام ہے کہ اس نے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو اغوا کرنے اور اس طبقہ کے لوگوں کر مشتعل کرنے کے لیے اشتعال انگیز زبان کا استعمال کیا تھا۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ رام بھکت گوپال شرما وہی شخص ہے جس نے دہلی میں سی اے اے-این آر سی کے خلاف چل رہے احتجاجی مظاہرہ (جنوری 2020) کے دوران طمنچہ لہرا کر فائرنگ کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined