بہرائچ: اتر پردیش کے بہرائچ ضلع کے مہاراج گنج میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعے میں پولیس نے 19 اکتوبر 2024 کو 26 مزید ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب تک دونوں برادریوں کے کل 87 افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔ قبل ازیں جمعرات کی رات تک پولیس نے رام گوپال مشرا قتل کیس کے 6 ملزمان سمیت کل 61 لوگوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں سرفراز اور طالب بھی شامل ہیں، جو جمعرات کو پولیس مقابلے میں زخمی ہوئے تھے۔
Published: undefined
یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا تھا جب مہاراج گنج میں دورگا کی مورتی کے وسرجن کے موقع پر ڈی جے پر تیز آواز میں گانا بجایا جا رہا تھا اور دوسری برادری کے لوگوں نے اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ اس دوران 22 سالہ نوجوان رام گوپال مشرا کو گولی لگنے سے موت واقع ہوئی اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد بے قابو ہجوم نے شدید توڑ پھوڑ کی اور گھروں، دکانوں، اسپتالوں، بائیکوں اور گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔
Published: undefined
پولیس نے بتایا کہ اس تشدد کے واقعے کے بعد 13 اکتوبر سے 16 اکتوبر تک 6 نامزد افراد سمیت تقریباً 1000 نامعلوم افراد کے خلاف کل 11 مقدمات درج کیے گئے۔ یہ گرفتاریاں اسی سلسلے میں عمل میں لائی گئی ہیں تاکہ امن قائم کیا جا سکے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے سرفراز اور تعلیم بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
بہرائچ کی تمام مساجد میں سخت سیکورٹی کے ساتھ کل جمعہ کی نماز پرامن طریقے سے ادا کی گئی۔ اس کے علاوہ، شہر کے تمام بازاروں میں شام کو چہل پہل اور آمد و رفت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ شہر میں کچھ مذہبی جلوس بھی نکالیے گئے ہیں، جو کہ امن و امان کی بحالی کی نشانی کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔
تاہم، مہاراج گنج بازار میں ابھی تک رونق واپس نہیں لوٹی ہے۔ یہاں مکانات پر ڈھانے کے نوٹس چسپاں ہونے کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بلڈوزر کارروائی کے خدشے کی وجہ سے وہ غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس تشدد کے واقعے نے بہرائچ کے لوگوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ پولیس کی جانب سے پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حالات کی نگرانی کر رہی ہے اور متاثرہ علاقوں میں امن و امان کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ مقامی افراد اور دکانداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جب تک صورتحال مکمل طور پر معمول پر نہیں آتی، تب تک ان کے کاروبار متاثر رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined