لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے صدر اور یوپی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے یوپی میں پولیس کے ملزمان کے ساتھ ہو رہے انکاؤنٹر کے واقعات پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ پولیس انکاؤنٹر نہیں کرتی بلکہ ’قتل‘ کی واردات انجام دیتی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب بہرائچ کے علاقے میں ایک قتل کیس میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے دو کو پولیس نے مبینہ مقابلے کے دوران گولی مار دی تھی۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوگی حکومت نے پولیس کو بگاڑ دیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ساری دنیا نے یہ دیکھا کہ یوپی کے پہلے ڈی جی پی نے بھی حکومت کے پولیس مقابلوں پر سوال اٹھائے تھے، اور ان کی رائے میں ان مقابلوں کو درست نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت میں جتنے بھی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، وہ دراصل قتل ہیں۔
Published: undefined
واقعے کی تفصیل کے مطابق 13 اکتوبر کو بہرائچ میں دو فرقوں میں ہونے والے تشدد کے دوارن ایک شخص کی موت ہو گئی تھی۔ اس قتل کے سلسلے میں پولیس نے پانچ ملزمان کو گرفتار کیا، جن میں سے دو کو مقابلے کے دوران فائرنگ میں گولیاں لگیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان ملزمان نے اسلحے کی نشاندہی کے دوران فائرنگ کی جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی، جس سے دونوں ملزمان زخمی ہو گئے۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے پولیس کے رویے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر صحیح تحقیقات کی جائیں گی، تو ذمہ دار افسران کو جیل بھیجنا پڑے گا۔ انہوں نے یوپی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ریاستی حکومت کو ذمہ داری کے ساتھ کام کرنا چاہیے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی اکھلیش یادو یوگی حکومت کے تحت ہونے والے پولیس مقابلوں پر تنقید کر چکے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ان مقابلوں میں زیادہ تر واقعات میں لوگوں کو غیر منصفانہ طریقے سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس بار بھی ان کا کہنا تھا کہ ’مقابلے کے نام پر قتل ہو رہے ہیں‘ اور حکومت اس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ واقعہ بہرائچ کے علاقے میں پیش آیا، جہاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پانچ ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ ان میں سے دو کو مقابلے کے دوران زخمی کیا گیا تھا اور بعد میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں، اور علاقے میں احتجاج اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined