قومی خبریں

بہرائچ تشدد: تمام ملزمان عدالتی تحویل میں بھیجے گئے، عدالت کی جگہ جج کی رہائش پر ہوئی پیشی

بہرائچ تشدد کے پانچوں ملزمان کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے، ان پر ایک نوجوان کے قتل کا الزام ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کو نیپال فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 
ians

بہرائچ: : بہرائچ میں ہونے والے تشدد کے پانچوں ملزمان کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان تمام ملزمان کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) پرتبھا چودھری کی رہائش گاہ پر پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ ان افراد کو جمعرات کو نان پارہ علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

تمام ملزمان کو جمعرات جمعہ کی صبح دیوانی عدالت میں پیش کیا جانا تھا لیکن سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں عدالت کے بجائے سیدھا سی جے ایم کی رہائش گاہ پر پیش کیا گیا، جہاں سے ان کی عدالتی تحویل کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ گرفتاریاں 13 اکتوبر کو بہرائچ ضلع کے مہاراج گنج علاقے میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان پانچوں ملزمان کو تشدد اور قتل کی واردات میں ملوث پایا گیا، جنہیں جمعرات کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس انکاؤنٹر میں دو ملزمان زخمی بھی ہوئے تھے۔

Published: undefined

بہرائچ کی ایس پی ورندا شکلا نے بتایا کہ گرفتار شدہ افراد نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انہیں وقت پر گرفتار کر لیا گیا۔ نیز، ان کی نشاندہی پر پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا ہے، جس میں ایک دو نالی بندوق اور غیر قانونی ہتھیار شامل ہیں۔

Published: undefined

پولیس ڈی جی پی پرشانت کمار نے جمعرات کو بتایا تھا کہ مہاراج گنج میں 13 اکتوبر کو رام گوپال مشرا کے قتل کے الزام میں بہرائچ پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں محمد فہیم (نامزد)، محمد تعلیم عرف سبلو، محمد سرفراز (نامزد)، عبدالحمید (نامزد) اور محمد افضل شامل ہیں۔

واضح رہے کہ یوپی کے بہرائچ کے مہسی تحصیل کے مہاراج گنج قصبے میں اتوار کی شام کو تیز آواز میں گانا بجانے کو لے کر ہونے تالے تنازعے کے بعد پتھراؤ شروع ہو گیا تھا۔ دریں اثنا، رام گوپال مشرا نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی اور الزام دوسرے فرقہ پر عائد کیا گیا۔ واقعہ کے بعد ضلع بھر میں تشدد بھڑک اٹھا تھا، تاہم پولیس نے صورت حال کو قابو میں کر لیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined