اتر پردیش کے بہرائچ میں تشدد کے معاملے میں مجوزہ بلڈوزر کارروائی کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر اسے روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔ بہرائچ تشدد کے بعد سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وہاں مجوزہ بلڈوزر انہدام کے کام پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں اتر پردیش حکومت کی جانب سے جاری نوٹس کو منسوخ کرنے اور بلڈوزر کی کارروائی روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اس کے ساتھ ہی درخواست میں مقامی رکن اسمبلی کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بہرائچ واقعہ کے بعد انتظامیہ نے مرکزی ملزم عبدالحمید کے غیر قانونی طور پر بنائے گئے مکان پر انہدام کا نوٹس چسپاں کر دیا ہے۔ بہت جلد اگلی کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
دراصل، اتر پردیش حکومت کے 23 خاندانوں کو تین دن کے اندر جواب داخل کرنے کے لیے نوٹس جاری کرنے کے حکم کے خلاف تین لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
ایک دن پہلے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بہرائچ میں بلڈوزر کی کارروائی پر 15 دنوں کے لیے پابندی لگا دی تھی۔ اس معاملے کی سماعت اب بدھ کو ہوگی۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے 23 افراد جن کے گھروں اور دکانوں پر نوٹس چسپاں کیے گئے تھے۔ انہیں اپنا جواب داخل کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے۔ ایسے میں 23 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے بعد ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔
Published: undefined
بہرائچ تشدد کیس کے مرکزی ملزم عبدالحمید کے وکیل کلیم ہاشمی نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی نے 23 لوگوں کے مکانات گرانے کا نوٹس دیا تھا۔ اس پر اے پی سی آر (ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس) کی جانب سے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔ جس پر فوری سماعت ہوئی اور ہائی کورٹ نے نوٹس حاصل کرنے والے تمام 23 افراد کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔ اس دوران واضح کیا گیا ہے کہ 15 دنوں میں کوئی بلڈوزر نہیں چلایا جائے گا اور ہمیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز