ایک نومولود بچی کو مٹی کے بنے ایک گھڑے میں بند کر کے اس گھڑے کو تقریباﹰ پورے کا پورا زمین میں دفن کر دیا گیا تھا، بچی سات گھنٹے تک زیر زمین رہی لیکن اس کے بعد اسے زندہ باہر نکال لیا گیا، بچی اب صحیح سلامت ہے۔ یہ واقعہ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے منگل پندرہ اکتوبر کو پیش آیا۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
ایک مقامی پولیس افسر ابھینندن سنگھ نے بتایا کہ اس نوزائیدہ بچی کے زندہ دفنائے جانے کا پتہ جمعرات دس اکتوبر کو چلا اور اسے فوری طور پر علاج کے لیے ایک ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
ایک کچے گھڑے میں زندہ بند کر دی گئی اس بچی کو ایک ایسی جگہ پر دفنایا گیا تھا، جہاں عام طور پر ہندو عقیدے کے مطابق لاشیں جلائی جاتی ہیں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
اس بچی کی جان بچانے میں ایک ایسے مقامی تاجر کا کرادر کلیدی اہمیت کا حامل رہا، جس کا پولیس نے نام ہتیش کمار بتایا ہے اور جو وہاں اپنی اس نومولود بیٹی کی آخری رسومات کے لیے گیا تھا، جو مردہ پیدا ہوئی تھی۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
پولیس افسر سنگھ نے بتایا کہ ہتیش کمار نامی تاجر اس وقت حیران رہ گیا جب وہاں کام کرنے والے مزدور اس کی مردہ پیدا ہونے والے بیٹی کی قبر کھود رہے تھے اور اسے کسی بہت چھوٹے سے بچے کے رونے کی آواز سنائی دینے لگی۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
اس پر ہتیش کمار نے پولیس کو اطلاع کر دی۔ پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اور یہ طے کرنے کے بعد کہ بچے کے رونے کی آواز کہاں سے آ رہی تھی، جب مٹی کے گھڑے کو توڑا، تو اس کے اندر ایک نومولود بچی تھی، جس ابھی زندہ تھی۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
پولیس نے اس بچی کو وہاں سے نکال کر بلاتاخیر بریلی شہر کے ایک ہسپتال پہنچا دیا۔ ابھینندن سنگھ نے بتایا کہ یہ پتہ چلانے کی کوشش جاری ہے کہ اس نومولود بچی کے والدین کون ہیں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
بھارت میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، ایسے کئی واقعات بھی سننے میں آتے ہیں، جن میں نامولود بچے کی جنس کا علم ہو جانے کے بعد لڑکیوں کی پیدائش سے قبل اسقاط حمل کرا دیا یا پھر نوزائیدہ بچیوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
ایسا اکثر کم تعلیم یافتہ اور غربت کے شکار طبقات سے تعلق رکھنے والے خاندانوں میں ہوتا ہے، جن کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے ہاں بیٹے پیدا ہوں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
ایسے غریب گھرانوں میں لڑکیوں کو اس لیے مالی بوجھ سمجھا جاتا ہے کہ تعلیم و تربیت پر اٹھنے والے اخراجات کے علاوہ ان کی شادی کے وقت جہیز پر بھی بہت زیادہ لاگت آتی ہے، جو بہت غریب گھرانوں کے لیے ایک بڑ مسئلہ ہوتا ہے۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:12 AM IST
تصویر: پریس ریلیز