مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے پہلے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کو لگاتار جھٹکے لگ رہے ہیں۔ بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست آنے کے بعد پارٹی میں بغاوتی تیور سامنے آنے لگے ہیں۔ صوبہ کے بزرگ لیڈر سرتاج سنگھ کے بغاوتی تیور کے بعد اب سابق وزیر اعلیٰ بابو لال گور نے آنکھیں دکھانی شروع کر دیں ہیں۔ بھوپال کے گووند پورا سیٹ پر بی جے پی کے ابھی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کرنے پر مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ یہ سیٹ سابق وزیر اعلیٰ بابو لال گور کی روایتی سیٹ ہے۔ انھوں نے اس سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی چھوڑنے تک کی دھمکی دے دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی نے میرا وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھینا، پھر وزارتی عہدہ، اور اب ٹکٹ بھی نہیں دے رہے ہیں۔ یہ تو میری بے عزتی ہے۔ انھوں نے دھمکی بھرے لہجے میں کہا کہ بی جے پی نے اگر ٹکٹ نہیں دیا تو بہو کرشنا گور گووند پورا سے آزاد انتخاب لڑیں گی اور میں حضور سے آزاد انتخاب لڑنے پر غور کر رہا ہوں۔ حالانکہ بتایا جا رہا ہے کہ بابو لال کو منانے کا دور جاری ہے اور ان کے بغاوتی تیور نرم پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹکٹ کے تکرار میں ٹوٹ رہی ہے مدھیہ پردیش بی جے پی، سرتاج نے بھی دکھائے باغی تیور
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST
واضح رہے کہ بابو لال گور بھوپال کی گووند پورا سیٹ سے 10 بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ 89 سال کے بابو لال گور نے پہلا انتخاب 1974 میں بھوپال جنوبی سیٹ سے لڑا تھا۔ ضمنی انتخاب میں آزاد امیدوار کے طور پر فتح درج کی تھی۔ اس کے بعد 1977 میں گووند پورا سیٹ کو چنا اور جیت درج کی۔ 1977 کے بعد سے وہ اس سیٹ پر لگاتار 10 بار سے جیتتے آ رہے ہیں۔ انھیں 2016 میں وزارتی عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ دراصل بی جے پی نے 70 کی عمر پار کے لیڈروں کو بڑی ذمہ داری نہ دینے کا تہیہ کیا تھا۔ اس کے بعد انھیں وزارتی عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔ تبھی سے مانا جاتا ہے کہ گور غیر اعلانیہ طور پر پارٹی کے خلاف ہو گئے۔ وہ کئی بار شیو راج حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بابو لال گور 23 اگست 2004 سے 29 نومبر 2005 تک مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔
ریاست کی 230 اسمبلی سیٹوں پر ایک مرحلہ میں 28 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ یہاں ووٹوں کی گنتی 11 دسمبر کو ہوگی۔ وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ایک بار پھر بُدھنی سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Nov 2018, 3:09 PM IST