قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے بابل سپریو کی خاموشی اور بی جے پی میں ان کے کم ہوتے کردار پر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے تھے۔ کئی دنوں سے قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ وہ کوئی بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ اب سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ ان تمام تنازعات پر بھی بابل سپریو نے تفصیل سے بات کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ پارٹی کے ساتھ کچھ نااتفاقیاں تھیں، جو الیکشن سے پہلے ہی سبھی کے سامنے آ چکی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بنگال میں شکست کے لیے میں بھی ذمہ داری لیتا ہوں، لیکن دوسرے لیڈر بھی ذمہ دار ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنی شعلہ بیانی کے لیے مشہور بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر بابل سپریو نے پارٹی سے الگ تھلگ کیے جانے کے بعد سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج کے ذریعہ یہ جانکاری دیتے ہوئے لکھا ہے ’’الوداع! میں کسی سیاسی پارٹی میں نہیں جا رہا ہوں۔ مجھے ٹی ایم سی، کانگریس، سی پی ایم کسی نے نہیں بلایا ہے، میں کہیں نہیں جا رہا ہوں۔ سماجی کام کرنے کے لیے سیاست میں ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ وہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے رہے ہیں اور ایک مہینے کے اندر اپنا گھر (سرکاری رہائش) خالی کر دیں گے۔
Published: undefined
بابل سپریو نے اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کہ وہ طویل مدت سے پارٹی چھوڑنا چاہتے تھے۔ وہ پہلے ہی من بنا چکے تھے کہ اب سیاست میں نہیں رہنا ہے۔ لیکن بی جے پی صدر جے پی نڈّا کے روکنے کی وجہ سے انھوں نے اپنے اس فیصلے کو ہر بار واپس لے لیا۔ لیکن اب چونکہ ان کے کچھ لیڈروں کے ساتھ نااتفاقیاں ہونی شروع ہو گئیں اور تمام تنازعات بھی عوام کے سامنے آ رہے ہیں، تو ایسے میں انھوں نے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ لے لیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال ہی میں مودی حکومت کی کابینہ توسیع میں بابل سپریو کو جگہ نہیں دی گئی تھی۔ انھیں مرکزی وزیر کے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ لکھ کر انھوں نے اس بارے میں افسوس بھی ظاہر کیا تھا۔ لیکن تنازعہ ہونے کے بعد اس پر صفائی بھی دی تھی۔ آج کے اپنے پوسٹ میں کابینہ پر کچھ بھی واضح طور پر لکھنے سے انھوں نے پرہیز کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined