28 سال بعد ایودھیا کے متنازعہ ڈھانچہ انہدام معاملہ میں بدھ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سبھی 32 ملزمین کو بری کر دیا۔ عدالت کے اس فیصلہ سے بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن ظفریاب جیلانی ناخوش ہیں۔ خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ اس فیصلہ سے مطمئن نہیں ہیں اور جلد ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔
Published: undefined
ظفریاب جیلانی نے بات چیت کے دوران کہا کہ عدالت کا فیصلہ انصاف کے بالکل برعکس ہے۔ ثبوتوں کو پوری طرح سے نظرانداز کیا گیا ہے۔ یہ قانون کے خلاف ہے۔ اس کے خلاف ہم ہائی کورٹ جائیں گے۔ جس کو یہ لوگ ثبوت نہیں مان رہے وہ پوری طرح سے ثبوت ہیں۔ سبھی کے بیان موجود ہیں۔ اس کے لیے دو لوگوں کے بیان کافی ہوتے ہیں، اور یہاں تو درجنوں بیان ہیں۔ ہمارے پاس متبادل موجود ہے۔ رام مندر کا فیصلہ ہم دیکھ چکے ہیں اور بابری کیس کا فیصلہ بھی دیکھ لیا۔ دونوں سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ ابھی تک ہم فیصلے کا انتظار کر رہے تھے۔ ظفریاب جیلانی کہتے ہیں کہ جو بھی فریق مطمئن نہیں ہے وہ ہائی کورٹ کا رخ کرے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایودھیا میں 6 دسمبر 1992 کو منہدم کیے گئے متنازعہ ڈھانچہ کے معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بدھ کو فیصلہ سنایا۔ اس معاملے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، اوما بھارتی، ونے کٹیار سمیت سبھی 32 ملزمین کو بری کر دیا گیا ہے۔ 28 سالوں تک چلی سماعت کے بعد ڈھانچہ انہدام کے مجرنامہ معاملہ میں فیصلہ سنانے کے لیے سی بی آئی کے خصوصی جج ایس کے یادو نے سبھی ملزمین کو عدالت میں طلب کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز