نئی دہلی: بابری مسجد - رام جنم بھومی اراضی تنازعہ کی سپریم کورٹ میں سماعت گذشتہ 40 دنوں سے سے چل رہی تھی جو کہ بدھ کے روز مکمل ہو گئی اور اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ سماعت شام 5 بجے تک مکمل ہونی تھی لیکن اسے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل یعنی شام 4 بجے ہی مکمل کر لیا۔ مانا جا رہا ہے کہ 23 دن کے بعد اس معاملہ پر عدالت عظمی کی جانب سے فیصلہ سنا دیا جائے گا، حالانکہ عدالت نے فیصلہ سنانے کے لئے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس مقدمہ کی سماعت کی ہے۔
Published: 16 Oct 2019, 7:49 PM IST
سماعت کے ان 40 دنوں کے دوران لفظ ’مولڈنگ آف ریلیف‘ کافی زیر بحث رہا ہے۔ اس کا التزام سول معاملات سے متعلق مقدمات کے لئے کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اس حق کا استعمال آرٹیکل 142 اور سی پی سی کی دفعہ 151 کے تحت کرتا ہے۔ دراصل سول معاملات میں درخواست گزار اپنے مطالبے کے ساتھ عدالت پہنچتا ہے اور اگر وہ مطالبہ پورا نہیں ہوتا ہے تو پھر عدالت کو یہ طے کرنا ہوتا ہے کیا کوئی اور ایسی متبادل راحت ہے جو اسے دی جا سکتی ہے!
Published: 16 Oct 2019, 7:49 PM IST
بابری مسجد کے معاملہ میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ہے، جس میں تمام فریق اراضی کی ملکیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں عدالت کو یہ طے کرنا ہے کہ دوسرے فریق کو کیا دیا جا سکتا ہے۔ مسلم فریقین کا کہنا ہے کہ 6 دسمبر 1992 سے پہلے جس حالت میں مسجد وہاں موجود تھی انہیں ویسی ہی مسجد چاہئے جبکہ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ وہ رام جنم استھان چاہتے ہیں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:49 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Oct 2019, 7:49 PM IST
تصویر: پریس ریلیز