ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ میں روزانہ سماعت جاری ہے اور آج چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے فریقین کے لیے یہ راستہ بھی کھلا چھوڑ دیا ہے کہ وہ چاہیں تو ثالثی کے ذریعہ اس قدیم مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’رام جنم بھومی-بابری مسجد اراضی تنازعہ پر متعلقہ فریق اگر ثالثی کے ذریعہ حل نکالنا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
چیف جسٹس گگوئی کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس معاملہ پر اب سماعت اور ثالثی ساتھ ساتھ چلیں گی۔ ثالثی کی بات اچانک سامنے آنے سے سیاسی حلقوں میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس و بی جے پی کے لئے اچانک جمعیۃ علما ء ہند کے دونو ں دھڑوں کے رہنماؤں کے دلوں میں جو نرم گوشہ پیدا ہوا اس کی وجہ ایودھیا تنازعہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے 30 اگست کو مولانا ارشد مدنی کی آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے دہلی کے کیشو کنج میں ملاقات ہوئی تھی اس کے بعد ان کے بھتیجے اور جمعیۃ کے دوسرے دھڑے کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس ملاقات کا استقبال کیا تھا۔ مولانا ارشد نے اپنی اس ملاقات کے بعد واضح طور پر اس بات سے انکار کیا تھا کہ بابری مسجد کے تعلق سے ان کی کوئی بات ہوئی ہے۔ اس سے قبل آر ایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار بھی دیوبند گئے تھے اور دارالعلوم کے مہتم سے بھی ملاقات کی تھی۔ کچھ ذرائع یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ثالثی کا جو عمل ختم ہوا تھا اس ک وجہ یہ تھی کہ جمعیۃ علما ء اور وشو ہندو پریشد اپنے موقف پر اڑے ہوئے تھے اور دونوں اپنے موقف میں کوئی لچک نہیں پیدا کر رہے تھے۔
Published: undefined
دراصل کچھ مسلم اور ہندو فریق نے ایودھیا معاملہ میں ایک بار پھر ثالثی کا عمل شروع کرنے کی درخواست کی تھی اور بدھ کے روز چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت کو سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم کلیف اللہ کا ایک خط ملا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کچھ فریق نے انھیں ثالثی کا عمل پھر شروع کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ کلیف اللہ نے ایودھیامعاملہ میں ثالثی کے مقرر سہ رکنی پینل کی قیادت کی تھی۔ آئینی بنچ نے کہا کہ اراضی تنازعہ کا حل نکالنے کے لیے روزانہ سماعت کی کارروائی بہت آگے پہنچ گئی ہے اور یہ جاری رہے گی۔ حالانکہ عدالت نے کہا کہ جسٹس کلیف اللہ کی قیادت میں ثالثی کا عمل اب بھی جاری رہ سکتا ہے اور اس کی کارروائی خفیہ رکھی جائے گی۔
Published: undefined
آج ایودھیا معاملہ پرسپریم کورٹ میں کارروائی کے دوران پانچ رکنی آئینی بنچ نے یہ بھی بتایا کہ 18 اکتوبر تک دونوں فریق کے ذریعہ بحث تکمیل کو پہنچ سکتی ہے۔ چونکہ ہندو فریق کے دلائل سنے جا چکے ہیں اور اب مسلم فریق کے وکیل اپنی بات رکھ رہے ہیں، اس لیے قوی امکان ہے کہ اکتوبر ماہ میں سماعت مکمل ہو جائے۔ دہائیوں پرانےبابری مسجد-رام مندر اراضی تنازعہ کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیصلہ نومبر سے پہلے آ سکتا ہے۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اس طرح کا اشارہ دیا ہے۔
Published: undefined
بدھ کے روز سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سبھی فریقین سے پوچھا کہ وہ کتنے کتنے دن میں اپنی بحث پوری کر لیں گے۔ آئینی بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس گگوئی نے کہا کہ اگر ایک بار سبھی فریق یہ واضح کر دیتے ہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے تو ہمیں بھی پتہ چل جائے گا کہ فیصلہ لکھنے کے لیے کتنا وقت ملے گا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جسٹس رنجن گگوئی اسی سال 17 نومبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں، لہٰذا آئینی بنچ دہائیوں قدیم اس تنازعہ پر اس سے پہلے فیصلہ سنا سکتی ہے۔ مسلم فریق کی طرف سے سینئر وکیل راجیو دھون نے بحث کی شروعات کرتے ہوئے کہا تھا کہ متنازعہ مقام سے ملے کھمبوں پر پائے گئے نشانوں سے یہ ثابت نہیں ہو سکتا کہ وہ اسلامی نہیں ہیں۔ دھون نے کہا کہ مسجدیں صرف مسلمانوں کے ذریعہ نہیں بنائی گئی تھیں۔ تاج محل کی تعمیر تنہا مسلمانوں نے نہیں کی تھی۔ اس میں مسلم اور ہندو دونوں طبقہ کے مزدور شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined