لکھنؤ: بابری مسجد انہدام کیس میں لکھنؤ میں واقع سی بی آئی کی خصوصی عدالت 30 ستمبر کو فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ عدالت نے اس مقدمہ کے تمام 32 کلیدی ملزمان سے کہا ہے کہ وہ فیصلے کے وقت عدالت میں حاضر رہیں۔ ملزمان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر قائدین ایل کے اڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور کلیان سنگھ شامل ہیں۔ اس معاملے میں سی بی آئی کے خصوصی جج ایس کے یادو فیصلہ سنانے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
اس سے پہلے 22 اگست کو مقدمے کی اسٹیٹس رپورٹ دیکھنے کے بعد خصوصی جج نے سماعت مکمل ہونے کی آخری تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع (30 ستمبر) کر دی تھی۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لئے 31 اگست تک کا وقت دیا تھا۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل مریدُل راکیش، آئی بی سنگھ اور مہیپال اہلووالیا نے ملزمیں کی جانب سے زبانی دلائل پیش کیے۔
Published: undefined
اس سے قبل عدالت نے مدعا علیہان کی جانب سے تحریری جواب داخل نہیں کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ خصوصی جج نے ملزمان کے ویل سے کہا تھا کہ اگر وہ زبانی طور پر کچھ کہنا چاہتا ہے تو یکم ستمبر تک کہہ سکتے ہیں، بصورت دیگر ان کے مواقع ختم ہو جائیں گے۔
Published: undefined
اس کے بعد سی بی آئی کے وکیل للت سنگھ، آر کے یادو اور پی چکرورتی نے بھی زبانی دلائل پیش کیے تھے۔ سماعت کے دوران سی بی آئی نے ملزمان کے خلاف 351 گواہان اور 600 کے قریب دستاویزات پیش کیے۔ فیصلہ سناتے وقت عدالت کو سی بی آئی کے گواہوں اور دستاویزات پر غور کرنا ہے۔ سی بی آئی 400 صفحات پر مشتمل تحریری مباحثہ پہلے ہی داخل کر چکی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بابری مسجد کو خود کو کارسیوک کہنے والے ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992 کو شہید کر دیا تھا۔ انتہا پسندوں کا دعوی تھا کہ ایودھیا میں یہ مسجد ان کے بھگوان رام کے تاریخی رام مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔ بابری مسجد انہدام کیس میں عدالت کا فیصلہ 28 سال بعد آ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined