نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد انہدام کے ملزمین سے متعلق سی بی آئی لکھنو کورٹ کے فیصلہ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے زوم پرمنعقدہ مجلس عاملہ کے اجلاس میں کیا ہے جس کی صدارت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کی۔
Published: undefined
مسلم پرسنل لا بورڈ کی آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے جنرل سکریٹری اور متعدد ارکان عاملہ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی سی بی آئی (لکھنؤ) کے بابری مسجد انہدام کے ملزموں سے متعلق فیصلہ پر سخت حیرت اور دکھ کا اظہار کیا۔ کورٹ نے متعدد واقعاتی شہادتوں اور گواہوں کے بیانات اور خود ملزمین کے اقبال جرم کے باوجود ناکافی ثبوت کی بنا پر تمام ملزمین کو بری کردیا۔ نہ جانے کورٹ کس طرح کی شہادتوں کو معتبر سمجھتا ہے۔ بورڈ نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ سی بی آئی اس فیصلے کو چیلنج کرے یا نہ کرے، بورڈ اس ناقابلِ فہم فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گا۔
Published: undefined
بورڈ کے اجلاس میں ملک کی عدالتوں میں مسلم پرسنل لا سے متعلق جاری مقدمات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور قانونی کمیٹی کو ہدایات جاری کی گئیں۔ لیگل کمیٹی کے کنوینر یوسف حاتم مچھالا صاحب نے سابری مالا کیس کے ریویو سے متعلق ایک تفصیلی نوٹ عاملہ کے سامنے پیش کیا اور کہا کہ اس میں مذہبی آزادی، دستور کی دفعہ 25 کا دائرہ اور کسی مذہب کے لیے کیا ضروری اور لازمی ہے جیسے سوالات زیر بحث آئیں گے۔ اس فیصلے کا اثر مسلمانوں اور تمام مذہبی اقلیتوں کے ساتھ اکثریتی طبقہ کی مذہبی آزادی پر بھی پڑے گا۔ تفصیلی غورخوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ بھی اس مقدمہ میں بحیثیت مداخلت کار شامل ہوگا۔
Published: undefined
عاملہ کے اجلاس میں اس اندیشہ کا اظہار بھی ہؤا کہ رام مندر دفعہ 370 کے بعد اس حکومت کا اگلا نشانہ یونیفارم سول کوڈ ہوسکتا ہے۔ مسئلہ کی نزاکت کے پیش نظر طے کیا گیا کہ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر مذہبی طبقات، اقلیتوں اور سول سوسائٹی کے افراد سے تفصیلی ملاقاتیں کی جائیں نیز ایک تکثیری سماج کے لیے یونیفارم سول کوڈ کتنا مہلک اور نقصاندہ ہوسکتا ہے اس پر رائے عامہ ہموار کرنے کا مسئلہ بھی زیربحث آیا۔ یونیفارم سول کوڈ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے جنرل سکریٹری بورڈ کو مجاز گردانا گیا کہ وہ اس کے لیے ایک کمیٹی بنادیں تاکہ اس پر سیرحاصل کام کیا جاسکے۔
Published: undefined
اجلاس میں حکومت کی طرف سے سی آر پی سی اور آئی پی سی میں اصلاحات کے لئے مرکزی حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کا مسئلہ بھی زیربحث آیا۔ اکثر ارکان کا خیال تھا کہ کمیٹی کی مینڈیٹ کافی وسیع الاطرف ہے اور اس سے یہ اندیشہ بجاطور پر لاحق ہے کہ اس کی سفارشات بہت دور رس نتائج اور مضمرات کی حامل ہوں گی۔ ملک کے ماہرین قانون اور دانشوروں نے کمیٹی میں شامل افراد اور کمیٹی کے مینڈیٹ کو لے کر متعدد اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔ ارکان عاملہ کا بھی یہی خیال تھا کہ مسلمان بھی ان سفارشات کی زد میں آسکتے ہیں چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ ماہرین قانون اور علماء پرمشتمل ایک کمیٹی قائم کرے اور سول سوسائٹی اور ماہرین قانون کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کے تدارک کے لیے کام کیا جائے۔
Published: undefined
اجلاس میں مساجد، مقابر، عیدگاہوں اور قبرستانوں سے متعلق مقدمات اور عدالتوں کے رویہ کا بھی جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلہ کیے گئے۔ اجلاس کی ابتدا میں جنرل سکریٹری بورڈ نے اس درمیان بورڈ کے جو ارکان، اہم دینی و ملی شخصیات رحلت فرما گئے، ان کے تعلق سے ایک تجویز تعزیت پیش کی اور صدر بورڈ نے ان کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی۔ محترم صدر بورڈ کی دعا اور اختتامی کلمات پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز