30 ستمبر یعنی بدھ کے روز سی بی آئی کی خصوصی عدالت بابری مسجد انہدام معاملہ میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ بدھ کو یہ فائنل ہو جائے گا کہ سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزیر مرلی منوہر جوشی، مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی اور دیگر ملزمین پر شکنجہ سخت ہوگا یا پھر وہ راحت کی سانس لیں گے۔ بابری مسجد انہدام کے تقریباً تین دہائیوں بعد یہ تاریخی فیصلہ آنے والا ہے جس کا سبھی انتظار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بابری مسجد انہدام معاملہ میں فیصلہ لکھوانا 2 ستمبر سے ہی شروع کر دیا اور یہ تقریباً 2000 صفحات پر مبنی ہوگا۔ فیصلہ آنے کے بعد اسے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا جائے گا۔ دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ ایودھیا میں جس متنازعہ مقام پر بابری مسجد کا انہدام ہوا اور اب عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد تقریب کا بھی انعقاد ہو چکا ہے، تو سی بی آئی کی خصوصی عدالت بابری مسجد انہدام کے ملزمین سے متعلق کیا رویہ اختیار کرتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایودھیا میں 6 دسمبر 1992 میں بابری مسجد انہدام کے تعلق سے کل 49 ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ ان ایف آئی آر میں مجموعی طور پر 49 لوگوں پر مسجد انہدام کے لیے الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان میں سے 17 ملزمین کی اب تک موت ہو چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined