لکھنؤ: ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام پر سنائے گئے عدالتی فیصلہ کے خلاف عرضی پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بدھ کے روز عرضی میں دستاویزی خامی ہونے کے سبب معاملہ کو دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دیا۔ جسٹس راکیش شریواستو کی سنگل بنچ نے معاملہ کو دو ہفتوں کے بعد لسٹ کرنے کا حکم سنایا اور عرضی گزاروں کے وکلا سے دستاویزی خامی دور کرنے کی ہدایت دی۔
Published: undefined
ایودھیا کی بابری مسجد کو منہدم کرنے کے معاملہ میں سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، یوپی کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، بی جے پی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، ونے کٹیار، سادھوی رتمبھرا سمیت 32 ملزمان کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو فیصلہ سناتے ہوئے بری کر دیا تھا۔
Published: undefined
اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر کے سی بی آئی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی ایودھیا کے رہائشی 74 سالہ محمد احمد اور 81 سالہ سید اخلاق احمد کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
Published: undefined
تقریباً 28 برسوں تک چلنے والی سماعت کے بعد جسٹس ایس کے یادو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بابری مسجد انہدام کے واقعہ کے منصوبہ بند ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں اور نہ ہی سی بی آئی کی طرف سے عائد کیے گئے الزامات کے واضح ثبوت موجو ہیں، لہذا تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں دونوں عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ وہ اس مقدمہ میں ملزمان کے خلاف گواہ تھے اور انہدام کے بعد متاثر بھی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر 2020 کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی نے آج تک کوئی اپیل داخل نہیں کی ہے، لہذا عرضی گزاروں کو آگے آنا پڑ رہا ہے کیونکہ عدالتی فیصلے میں تمام طرح کی خامیاں موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز