نئی دہلی: بابری مسجد معالہ کی سماعت کے آج پچیسویں دن چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے تمام فریقین کے وکلاء کو یہ بتانے کے لئے کہا کہ وہ اپنے دلائل مکمل کرنے میں کتنا وقت لیں گے! آئینی بنچ میں جسٹس گگوئی کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔
Published: undefined
دراصل سنی وقف بورڈ کے وکیل راجیو دھون نے کہا کہ وہ جمعہ کو بحث سے چھٹی لیں گے لیکن جسٹس گگوئی نے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ جمعہ کو کوئی دیگر فریق بحث کر لے تاکہ وقت کا استعمال ہو جائے۔ اس پر دھون نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ بحث کا ان کا تسلسل بگڑے۔ انہوں نے کہا ”ہم بھی چاہتے ہیں کہ فیصلہ جلد آئے لیکن ہم بحث کے تسلسل کو ٹوٹنے نہیں دینا چاہیں گے۔“
Published: undefined
اس کے بعد چیف جسٹس نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ یہ بتائیں کہ انہیں اپنی بحث مکمل کرنے کے لئے کتنا وقت چاہیے۔ اس سے قبل دھون نے علامہ اقبال کا یہ شعر پڑھا۔ ”ہے رام کے وجود پر ہندوستاں کو ناز۔ اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند۔“ راجیو دھون نے کہا کہ بھگوان رام کی بزرگی پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس بات پر بھی اختلاف نہیں ہے کہ بھگوان رام کا جنم ایودھیا میں کہیں ہوا تھا لیکن اس طرح کی بزرگی، کسی مقام کو ایک قانونی شخصیت میں تبدیل کرنے کا متبادل کب ہوگیا؟“
Published: undefined
سماعت کے دوران راجیو دھون نے علامہ اقبال کے مذکورہ شعر کا ذکر کرکے رام کو ’امام ہند‘ بتاتے ہوئے ان پر ناز کرنے کی بات کہی۔ دھون نے دلیل دی کہ ’جنم استھان‘ ایک شخص نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے دلیل دی کہ جنم اشٹمی بھگوان کرشن کے جنم دن کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن کرشن ’قانونی شخصیت‘ نہیں ہیں۔
Published: undefined
شیعہ وقف بورڈ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے دھون نے دلیل دی کہ بابری مسجد وقف جائیداد ہے اور سنی وقف بورڈ کا اس پر حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے باہر کا رام چبوترہ 1885 کے بعد ہی رام جنم استھان کے طور پر مشہور ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined