نئی دہلی (پریس ریلیز): بابر ی مسجد ملکیت مقدمے کی سماعت 10 جنوری کو صبح ساڑھے دس بجے خصوصی طور پر تشکیل دی گئی پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بینچ کرے گی نیز ممکن ہے کہ آئینی بینچ اس روز سماعت کے بعدکسی دوسری حتمی بینچ کا اعلان کر دے کیوں کہ سپریم کورٹ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ بابری مسجد ملکیت معاملہ کی سماعت تین رکنی بنچ کو کرنی ہے۔
واضح رہے کہ 10 تاریخ کو سماعت کے لئے آئینی بنچ تشکیل دینے کا اعلان سپریم کورٹ آف انڈیا کی ویب سائٹ پر منگل کے روز کیا گیا اور متعلقہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈز کو اس کی اطلاع دی گئی۔
جمعیۃ علما ہند کی طرف سے جاری پریس بیان کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار (لسٹنگ) نے 8 جنوری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی پچھلی سماعت پر چیف جسٹس آف انڈیا نے خصوصی بینچ تشکیل دیئے جانے کی بات کہی تھی لہذا چیف جسٹس آف انڈیا نے بینچ تشکیل دینے کا عمل شروع کردیا اور اسی تناظر میں اس معاملے کی سماعت پانچ رکنی آئینی بینچ کرے گی، جس میں چیف جسٹس بذات خود اور جسٹس چندرچوڑ، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس این وی رمنا اور جسٹس یو یو للت شامل ہیں، جوکہ 10 جنوری کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہو ئے اگلا لائحہ عمل تیار کریں گے۔
Published: 08 Jan 2019, 8:10 PM IST
اس معاملے میں اہم فریق جمعیۃ علما ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے آئینی بینچ تشکیل دیئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ جمعیۃ علما ہند کے وکلا تیار ہیں اور عدالت میں مقدمے کی بھرپور انداز میں پیروی کریں گے۔
رجسٹرار کی جانب سے ایشو کئے گئے نوٹس پر قانونی ماہرین کا کہنا ہے یہ حتمی بینچ نہیں ہے اور ہوسکتا ہے کہ 10 جنوری کوآئینی بینچ حتمی بینچ کے تعلق سے کوئی فیصلہ صادر کرے، کیونکہ بابری مسجد معاملے کی سماعت تین رکنی بینچ کے روبرو کیئے جانے کے احکامات سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ نے دیئے تھے، جس میں جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر شامل تھے۔
Published: 08 Jan 2019, 8:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Jan 2019, 8:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز