قومی خبریں

ببیتا نے ہمیں دھرنے پر بیٹھنے کے لیے مجبور کیا اور پھر دھوکہ دے دیا، پہلوان کا الزام

وینیش پھوگاٹ نے اپنی کزن اور بی جے پی لیڈر ببیتا پر سخت تنقید کی۔ ونیش نے کہا ’’ببیتا اپنے سیاسی کیریئر کو لے کر زیادہ فکر مند ہیں، وہ پہلوانوں کے مفاد کی فکر نہیں کرتیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: انڈین کشتی فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف یہاں جنتر منتر پر دھرنا دے رہی ایک خاتون پہلوان نے الزام عائد کیا ہے کہ دوسروں کی بات کیا کریں، ہمیں تو ہماری بہن ببیتا پھوگاٹ نے ہی دھوکہ دیا ہے۔ پہلوان نے رازداری کی شرط پر آئی اے این ایس سے کہا ’’ببیتا نے ہمیں دھرنے پر بیٹھنے کے لیے مجبور کیا۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ دھرنے کے مقام پر کوئی سیاست دان نہیں آنا چاہئے۔ ہم نے ان کی ہر بات کو سنا اور تمام لیڈران سے کہا کہ وہ ملاقات کے لیے نہ آئیں لیکن ببیتا نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے ہر چیز کو سیاست کی نذر کر دیا۔ انہوں نے ہماری پیٹھ پر خنجر مارا اور ہمیں یہاں تنہا چھوڑ دیا۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ انصاف کے لیے ہماری لڑائی میں یہ سب سے مایوس کن بات تھی لیکن ہم جانتے ہیں کہ پورا ملک ہمارے ساتھ ہے اور ہماری سچائی ہمارے ساتھ ہے۔ اس سے قبل دو بار کی عالمی چیمپئن وینیش پھوگاٹ نے اپنی کزن اور بی جے پی لیڈر ببیتا پر سخت تنقید کی۔ ونیش نے کہا ’’ببیتا اپنے سیاسی کیریئر کو لے کر زیادہ فکر مند ہیں، وہ پہلوانوں کے مفاد کی فکر نہیں کرتیں۔‘‘

Published: undefined

جنوری میں جب پہلوان پہلی بار جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے تو ببیتا نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔ حکومت نے پہلوانوں کے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے لیجنڈ خاتون باکسر ایم سی میری کوم کی سربراہی میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ احتجاج کرنے والے پہلوانوں کے اصرار پر ببیتا کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے 5 اپریل کو اپنی رپورٹ پیش کی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی نے برج بھوشن کو کلین چٹ دے دی تھی۔ تاہم پہلوانوں کے تازہ ترین مظاہرے کے بعد حکومت اس معاملے پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور ہو سکتی ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جلد فیصلہ لینا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined