نئی دہلی: بابری مسجد ملکیت تنازعہ کے ایک فریق گوپال سنگھ وشارد کی عرضی پر چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی والی پانچ رکنی بینچ نے آج سماعت کرتے ہوئے مصالحت کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ 18 جولائی تک اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے. چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ عدالت پہلے مصالحت کمیٹی کی رپورٹ کا مطالعہ کریگی اور اگر عدالت یہ محسوس کرے گی کہ مصالحت کے تعلق سے کوئی امید افزائ پیش رفت نہیں ہوئی اوریہ کہ مصالحت سے اس مسئلہ کاحل نکلتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا ہے, تو عدالت آئندہ 25 جولائی سے اس معاملہ پر روزانہ سماعت شروع کرسکتی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گوپال سنگھ وشارد بھی اس مقدمہ میں فریق ہیں پچھلے دنوں انہوں نے عدالت میں ایک عرضی داخل کرکے معاملہ کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے عرضی میں کہا تھا کہ مصالحت میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے اس لئے اس کی باقاعدہ سماعت کی جانی چاہئے۔ عرضی پر غورکرتے ہوئے عدالت نے یہ اشارہ دیا کہ اگر مصالحت کی کوششوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے تو اب عدالت اس معاملہ کی عنقریب روزانہ سماعت کرسکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بات چیت کے ذریعہ اس معاملہ کا حل نکالنے کے لئے سپریم کورٹ نے سابق جج ایم ایم خلیفۃ اللہ کی سربراہی میں ایک تین رکنی پینل قائم کیا تھا جس میں مذہبی گرو شری شری روی شنکر اور سینئر ایڈوکیٹ شری رام پنچو شامل ہیں۔ پچھلی سماعت میں اس کمیٹی نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ مصالت کے لئے اسے مزید مہلت دی جائے جس پر عدالت نے اسے 15 اگست تک کی مہلت دی تھی۔
Published: undefined
جمعرات کے روز دوران کارروائی عدالت نے فریق اول جمعیۃ علما ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون و دیگر وکلا موجودتھے۔ ڈاکٹرراجیودھون نے کہا کہ وہ عدالت کا حکم ماننے کو تیارہے اورجب بھی معاملہ کی سماعت شروع ہوگی وہ عدالت میں مزید بحث کے لئے موجودہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ موقع مصالحتی پینل پر تنقید کا نہیں ہے بلکہ ہمیں اس کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے کیونکہ یہ پینل خودعدالت نے تشکیل دیا تھا لیکن اگر فریق مخالف اس عمل سے اکتا گیا ہے تو اس میں مصالحتی پینل کا کوئی قصورنہیں ہے۔
Published: undefined
جمعیۃ علما ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے جمعرات یعنی 11 جولائی کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو شروع سے چاہتے ہیں کہ عدالت اس معاملہ میں اپنا فیصلہ دے لیکن چونکہ عدالت مصالحت کے ذریعہ اس کا حل چاہتی تھی اور اس کے لئے اس نے باضابطہ طور پر مصالحت کاروں کا ایک پینل بھی قائم کردیا تھا، اس لئے عدالت کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ہم نے مصالحت کاروں کے ساتھ تعاون کیا اور ان کے سامنے اپنا موقف رکھا۔
Published: undefined
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے وکلا اب مصالحتی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظارکررہے ہیں اور اب 18 جولائی کے بعد ہی یہ بات سامنے آئے گی کہ آئندہ عدالت کی حکمت عملی کیا ہوگی تاہم اگر 25 جولائی سے سماعت کا آغاز ہوتاہے تو اس کے لئے ہمارے وکلائ پوری طرح تیارہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم عدالت کا نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ اس پر اعتمادبھی کرتے ہیں ہم انصاف چاہتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ عدالت محض اعتقادکی بنیادپر کوئی فیصلہ نہیں کریگی بلکہ اس کا فیصلہ ثبوت وشواہد کی بنیادپر ہوگا انہوں نے تمام لوگوں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ قانونی عمل پر اعتمادرکھیں اور صبروتحمل کے ساتھ عدالت کے فیصلہ کا انتظارکریں ساتھ ہی غیر ضروری بیان بازی سے بھی گریز کریں تاکہ معاشرہ میں کسی قسم کا اشتعال نہ پھیلے انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے جو ملکیت سے جڑاہواہے اوراس معاملہ میں ہماراموقف بہت مضبوط ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined