بابری مسجد-رام جنم بھومی معاملہ میں سپریم کورٹ میں آج سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند نے اس معاملہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعیۃ کی طرف سے پیش ہوئے وکیل راجو رامچندرن نے کہا کہ یہ معاملہ کافی اہم ہے، اس لئے اسے آئینی بنچ کے سپرد کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ نے اسے غیر معمولی اہمیت والے مقدمے کے طور پر لیا تھا، قانون کے سوال پر نہیں۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کی طرف سے 2010 میں دئیے گئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ متنازعہ زمین کی سماعت کے دوران جمعیۃ کی طرف سے پیش وکیل نے یہ دلیل دی کہ اس مقدمہ کی حساسیت کی وجہ سے نہ صرف ایودھیا بلکہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی نظم و نسق کی صورت حال متاثر ہوئی تھی۔ ہائی کورٹ کے فیصلے سے کوئی بھی فریق خوش نہیں ہے اس لئے تمام فریقین نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے لئے یہ معاملہ کافی اہم ہے۔ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس کا اثر سماجی تانے بانے پر پڑے گا، کیوں اس مقدمہ سے ملک کے دو مذہبی طبقے کے احساسات وابستہ ہیں۔
وہیں دوسری طرف ہندو فریق کی طرف سے پیش وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ اب ملک 1992 سے کافی آگے بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دو مذاہب کا نہیں بلکہ ملکیت سے وابستہ رہ گیا ہے۔
ہریش سالوے نے کہا کہ مذہب اور سیاست کی بحث عدالت کے دروازے سے باہر کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت ملکیت سے جڑے اس معاملہ کی سنجیدگی کو سمجھتی ہے، تبھی اس کی سماعت کر رہی ہے۔
Published: 27 Apr 2018, 4:53 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Apr 2018, 4:53 PM IST
تصویر: پریس ریلیز