قومی خبریں

ہاتھرس سانحہ کے بعد بابا سورج پال کا پہلا بیان، کسی بھی شرپسند کو بخشا نہیں جائے گا

ہاتھرس میں 2 جولائی کو بابا سورج پال کے ستنسگ کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی۔ اس سانحہ میں 121 افراد کی جان چلی گئی تھی اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

ہاتھرس سانحہ کے سلسلہ میں بابا سورج پال نے کہا ہے کہ اس واقعہ سے اسے بہت تکلیف پہنچی ہے، لوگوں کو انتظامیہ پر اعتماد رکھنا چاہئے اور کسی بھی شرپسند کو بخشا نہیں جائے گا۔ بابا نے کہا کہ اس مشکل وقت میں خدا لوگوں کو یہ غم برداشت کرنے کی قوت عطا کرے۔ خیال رہے کہ سورج پال کو اس کے پیروکار ’بھولے بابا‘ کہتے ہیں اور 2 جولائی کو ہاتھرس میں ستسنگ کے دوران اموات کے بعد یہ بابا کا پہلا بیان ہے۔

Published: undefined

بابا سورج پال نے کہا، ’’2 جولائی کے واقعہ کے بعد میں بہت دکھی ہوں۔ لوگ حکومت اور انتظامیہ پر یقین رکھیں۔ مجھے یقین ہے کہ بدامنی پھیلانے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ میں نے اپنے وکیل اے پی سنگھ کے توسط سے کمیٹی کے ارکان سے غم میں ڈوبے کنبوں اور زخمیوں کے ساتھ کھڑے رہنے اور زندگی بھر ان کی مدد کرنے کی ایپل کی ہے۔

Published: undefined

سورج پال نے مزید کہا، ’’یہ سب نے قبول کر لیا ہے۔ ہر کوئی اس ذمہ داری کو بھی نبھا رہا ہے۔ ہر کسی کو خدا کا سہارا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ موجودہ وقت میں، وہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو ہر کسی کو نجات اور حکمت حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔‘‘ جب سے ہاتھرس حادثہ، پولیس بابا سورج پال کی بھی تلاش کر رہی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ جلد پولیس کے پاس بھی جا سکتا ہے۔ یوپی کے مین پوری میں بابا کا ایک بہت بڑا آشرم بھی ہے جہاں عقیدت مند آتے رہتے ہیں۔

Published: undefined

ہاتھرس میں ستسنگ کے بعد ہونے والی بھگدڑ کے معاملہ میں کلیدی ملزم دیو پرکاش مدھوکر نے دہلی میں خودسپردگی کر دی ہے۔ پولیس نے اسے اپنی تحویل میں بھی لے لیا ہے۔ ہاتھرس کے پھولرائی گاؤں میں ستسنگ کے دوران بھگدڑ مچنے کے معاملے میں چیف سیوادار مدھوکر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ سانحہ کے بعد یوپی پولیس نے مدھوکر کی گرفتاری میں مدد کرنے والے کو ایک لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملے میں اب سے پہلے تک 6 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined