ممبئی: کانگریس پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے بابا صدیقی کے قتل کے واقعے پر ایک پریس کانفرنس کے دوران گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور مہاراشٹر حکومت، خاص طور پر وزیر داخلہ کو اس قتل کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سنگین واقعے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آ سکیں اور اس قتل کے مجرموں کو سخت سزا دی جا سکے۔
Published: undefined
پریس کانفرنس میں عمران پرتاپ گڑھی نے اس بات پر زور دیا کہ بابا صدیقی کوئی عام شخص نہیں تھے۔ وہ ایک ہائی پروفائل سیاست دان تھے، تین مرتبہ ایم ایل اے رہ چکے تھے اور ان کے صاحب زادے ذیشان صدیقی بھی موجودہ وقت میں ایم ایل اے ہیں۔ اس کے باوجود، انہیں سرعام اور دن دہاڑے گولیوں سے بھون دیا گیا۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ مہاراشٹر میں نظم و نسق کی حالت کس قدر خراب ہو چکی ہے۔
عمران پرتاپ گڑھی نے انکشاف کیا کہ میڈیا ذرائع کے مطابق بابا صدیقی کو 15 دن پہلے دھمکی ملی تھی، جس کے بعد ان کی سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ لیکن اس کے باوجود، انہیں سرعام قتل کر دیا گیا، جو حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب حکومت اپنے رہنماؤں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہے، تو عام عوام کی حفاظت کیسے ممکن ہوگی؟
Published: undefined
کانگریس رہنما نے کہا کہ مہاراشٹر میں قانون کی حکمرانی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مہاراشٹر میں جہاں بھی دیکھیں، ہر طرف جرائم کی بھرمار ہے۔ بچیاں، بیٹیاں، کاروباری افراد اور سیاست دان سب غیر محفوظ ہیں۔ مہاراشٹر کی حکومت، جسے ڈبل یا ٹرپل انجن کی حکومت کہا جا رہا ہے، عوام کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔‘‘
عمران پرتاپ گڑھی نے زور دیا کہ اس قتل کی ذمہ داری مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس پر عائد ہوتی ہے اور انہیں اس ناکامی پر فوراً استعفیٰ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کیونکہ یہ قتل قانون کی حکمرانی پر براہ راست حملہ ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’جب ایک ہائی پروفائل سیاست دان کو چیلنج کر کے قتل کیا جا سکتا ہے، تو عام آدمی کی حفاظت کیسے ممکن ہوگی؟ مہاراشٹر میں نظم و نسق پوری طرح تباہ ہو چکا ہے اور یہ حکومت کی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔‘‘
عمران پرتاپ گڑھی نے صرف ریاستی حکومت کو ہی نہیں بلکہ مرکزی حکومت کو بھی اس قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی اس واقعے پر جواب دینا چاہیے کہ کس طرح ایک دوسرے ریاست کی جیل میں بیٹھا شخص اس قتل کی ذمہ داری قبول کر رہا ہے اور حکومت کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اس قتل نے عوام کو خوفزدہ کر دیا ہے اور اس واقعے نے حکومت کی ساکھ کو بُری طرح مجروح کیا ہے۔
Published: undefined
عمران پرتاپ گڑھی نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ مہاراشٹر میں انتخابات کے ماحول میں اس طرح کی قتل کی واردات حکومت کی ناکامی اور انتخابات میں ممکنہ مداخلت کا عندیہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں انتخابات کے دوران متحرک ہوتی ہیں، پھر بھی ایسی واردات ہونا ریاستی اور مرکزی حکومت دونوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ مہاراشٹر کے عوام، خاص طور پر ممبئی کے شہری، اس واقعے کے بعد شدید خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ جب ایک ہائی پروفائل سیاست دان کو دن دہاڑے قتل کیا جا سکتا ہے، تو عام شہری کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں گزشتہ چند مہینوں میں کئی سنگین جرائم ہوئے ہیں، جن میں گینگ ریپ، تھانے کے اندر فائرنگ اور فیس بک لائیو پر قتل شامل ہیں۔ ان تمام واقعات نے عوام کے تحفظ کو سنگین خطرات میں ڈال دیا ہے۔
Published: undefined
پریس کانفرنس کے اختتام پر عمران پرتاپ گڑھی نے ایک بار پھر زور دیا کہ اس قتل کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں اور مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جا سکے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے اور رپورٹ جلد از جلد عوام کے سامنے پیش کی جائے تاکہ مہاراشٹر کے عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔
دریں اثنا، پریس کانفرنس میں موجود کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر رگنی نائک نے بھی بابا صدیقی کے قتل پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر نائک نے مہاراشٹر میں حکومت کو ’ٹھگ بندھن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں اور حکومت مجرموں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر مرکزی اور ریاستی وزیر داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اس کی قیادت نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور فوری غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر حکومت نے خود استعفیٰ نہ دیا تو عوام اگلے انتخابات میں انہیں ان کی کرسیوں سے ہٹا دے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined