قومی خبریں

بابا رام دیو اور آچاریہ بالکرشن کو سپریم کورٹ سے راحت، پتنجلی اشتہار سے متعلق توہین عدالت معاملہ بند کیا گیا

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے 2022 میں پتنجلی آیوروید کے خلاف گمراہ کن اشتہارات کے حوالے سے ایک درخواست دائر کی تھی۔ توہین عدالت کا یہ معاملہ اسی درخواست سے متعلق تھا

<div class="paragraphs"><p>بابا رام دیو اور بالکرشن، تصویر یو این آئی</p></div>

بابا رام دیو اور بالکرشن، تصویر یو این آئی

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل (13 اگست) کو پتنجلی کی مصنوعات کے حوالے سے یوگا گرو رام دیو اور آچاریہ بالکرشن کے خلاف جاری توہین عدالت کیس کو بند کر دیا۔ پتنجلی پروڈکٹس پر چلائے جانے والے گمراہ کن اشتہارات اور دوائیوں سے متعلق دعووں کے بارے میں دونوں کی طرف سے تحریری ضمانتیں دی گئیں، جنہیں عدالت نے قبول کر لیا۔ اس طرح بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کو ملک کی عدالت عظمیٰ سے بڑی راحت حاصل ہو گئی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے 2022 میں سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرتے ہوئے جدید طب کے خلاف رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے تضحیک آمیز تبصروں کا ذکر کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ طرز زندگی کی خرابیوں اور دیگر بیماریوں کے لیے کرشمائی علاج کا وعدہ کرنے والے پتنجلی کے اشتہارات 'ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہارات) ایکٹ، 1954 اور 'ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس رولز، 1954' کے تحت قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے نومبر 2023 میں پتنجلی کو گمراہ کن اشتہارات جاری کرنے سے روکنے کو کہا گیا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ فیصلے کے اگلے ہی دن بابا رام دیو نے پریس کانفرنس کی اور ذیابیطس اور دمہ کا علاج کرنے کا دعویٰ کیا۔ اس کے بعد ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے ایم ڈی بالکرشن کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

Published: undefined

بنچ نے رام دیو اور بالکرشن سے کہا تھا، ’’سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے باوجود اخبارات میں اشتہارات دیے جا رہے ہیں اور اشتہارات میں آپ کا موکل نظر آ رہا ہے۔ آپ ملک کی خدمت کا بہانہ نہ بنائیں۔‘‘ اس پر رام دیو کے وکیل نے کہا کہ مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا۔ جو غلطی پہلے ہوئی اس پر معافی مانگتے ہیں۔ رام دیو نے عدالت سے معافی بھی مانگی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں اس طرز عمل پر شرمندہ ہوں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ تب بنچ نے کہا تھا کہ ملک کی ہر عدالت کا احترام کیا جانا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined