لکھنؤ: سابقہ سماجوادی حکومت (ایس پی) کی میعاد میں مبینہ طور سے ہوئے کانکنی گھپلے میں ملزم آئی اے ایس افسر اور ہمیر پور کی سابق ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بی چندر کلا جمعرات کو ای ڈی کے سامنے حاضر نہیں ہوئیں۔
ای ڈی نے ہمیر پور کی اس وقت کی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو حاضر ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا لیکن تعلیمی چھٹی پر چل رہیں بی چندر کلا کے مقام پر ان کے وکیل ایس احمد سعود لکھنؤ میں ای ڈی کے دفتر پہنچے اور ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ مانگے گئے ضروری دستاویزوں کو افسران کے حوالے کیا۔ احمد نے صحافیوں کو بتایا ’’ای ڈی نے جن دستاویزوں کا مطالبہ ان کے موکل سے کیا تھا۔ انہیں آج سونپ دیا گیا ہے۔ ان کی موکل کچھ وقت بعد اس معاملے میں ای ڈی کے سامنے پیش ہوسکتی ہیں۔
ادھر ای ڈی اب آئی اے ایس افسر کو ایک اور سمن بھیجنے کی تیاری کررہا ہے۔ غیرقانونی کانکنی کے معاملے میں ای ڈی نے بی چندر کلا اور سماجوادی پارٹی(ایس پی) کے قانون ساز کونسلر سمیت 11 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جانچ ایجنسی پہلے ہی ان سبھی کو پوچھ گچھ کے لئے پیش ہونے کا سمن جاری کرچکی ہے۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق ای ڈی نے آئی اے ایس افسر کی منقولہ اور غیر منقولہ جائدادوں کے دستاویزوں کو طلب کیا تھا جس سے آج ان کے وکیل نے ای ڈی کے افسران کو سونپ دیا۔ چندرکلاں کے وکیل نے ہمیرپور ضلع کے 22 کانکنی کے پٹوں کے دستاویز بھی ای ڈی کے سامنے پیش کیے ہیں۔ فی الحال ای ڈی کے افسران سبھی دستاویزوں کی جانچ کر رہے ہیں۔ پوچھ گچھ کے لئے ای ڈی نے ایس پی قانون ساز کونسلر رمیش مشر کو بھی 28 جنوری کو طلب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غیر قانونی کانکنی سے جڑے اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق سی بی آئی نے گذشتہ 2 جنوری کو آئی اے ایس اور ایس پی لیڈر سمیت 11 لوگوں کے مکانات اور دیگر ٹھکانوں پر ایک ساتھ چھاپے ماری کی تھی۔ چندر کلاں پر الزام ہے کہ سال 2012 میں ہمیر پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے طور پر انہوں نے اصولوں کو درکنار کرتے ہوئے کانکنی کے لائسنس جاری کیے اور غیر قانونی کانکی کو بڑھاوا دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز