قومی خبریں

فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملہ میں اعظم خان کی فیملی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت

رامپور سے بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے جنوری 2019 میں اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کے خلاف فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ سے متعلق کریمنل کیس درج کرایا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تنزین فاطمہ، اعظم خان اور عبداللہ اعظم، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تنزین فاطمہ، اعظم خان اور عبداللہ اعظم، تصویر آئی اے این ایس

 

سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور ان کی فیملی کو فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بڑی راحت دی ہے۔ کنبہ کے تینوں اراکین (اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم) کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت نے اعظم خان کی سات سال کی سزا پر بھی روک لگا دی ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد تنزین فاطمہ اور عبداللہ اعظم جیل سے چھوٹ جائیں گے، لیکن اعظم خان نہیں چھوٹ پائیں گے کیونکہ وہ ایک دیگر معاملے میں سات سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ فرضی پیدائش سرٹیفکیٹ معاملہ میں رامپور سے بی جے پی رکن اسمبلی آکاش سکسینہ نے 3 جنوری 2019 کو اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کے خلاف کریمنل کیس درج کرایا تھا۔ تینوں کے خلاف رامپور کے گنج پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند کی دفعات 193، 420، 467، 468 اور 471 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔ آکاش کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق اعظم خان اور ان کی بیوی تنزین نے بیٹے عبداللہ اعظم کا ایک پیدائش سرٹیفکیٹ 28 جون 2012 کو رامپور کے نگر پالیکا کونسل سے بنوایا تھا، جبکہ دوسرا پیدائش سرٹیفکیٹ 21 جنوری 2015 کو لکھنؤ میونسپل کارپوریشن سے جاری کرایا گیا۔

Published: undefined

پہلے پیدائش سرٹیفکیٹ میں پیدائش کی جگہ رامپور بتائی گئی، جبکہ دوسرے سرٹیفکیٹ میں لکھنؤ واقع کوین میری اسپتال میں پیدائش ہونے کا تذکرہ ہے۔ الزام عائد کیا گیا کہ اعظم فیملی نے الگ الگ پیدائش سرٹیفکیٹ کا استعمال الگ الگ مقامات پر کیا۔ الگ الگ پیدائش سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر دو پاسپورٹ اور دو پین کارڈ بنا کر ان کا غلط استعمال کرنے کی بھی بات سامنے آئی۔

Published: undefined

بہرحال، اس معاملے میں رامپور پولیس نے جانچ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ چارج شیٹ میں تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی کے تحت فرد جرم داخل کیا گیا۔ اعظم خان نے بیوی تنزین فاطمہ وار بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ اس معاملے میں 26 فروری 2020 کو رامپور کورٹ میں خود سپردگی کر دی۔ عدالت نے تینوں کو جیل بھیج دیا۔ اعظم خان کو اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ سے 27 ماہ بعد ضمانت ملی۔

Published: undefined

رامپور کی خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے اس معاملے میں گزشتہ سال 18 اکتوبر کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان، ان کی بیوی تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کو قصوروار قرار دیا اور تینوں کو سات سات سال قید اور پچاس پچاس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ سزا سنائے جانے کے بعد اعظم فیملی کو پھر سے جیل جانا پڑا۔ پولیس نے اس معاملے میں آکاش سکسینہ سمیت گیارہ لوگوں کو گواہ بنایا تھا۔

Published: undefined

اعظم خان اینڈ فیملی نے اس معاملے میں ملی سزا کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں کریمنل رویژن داخل کر سات سات سال کی سزا کو رد کرتے ہوئے سبھی کو بے قصور قرار دیے جانے کی گزارش کی۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس سنجے کمار سنگھ کی سنگل بنچ کے سامنے ہوئی۔ آج عدالت نے اعظم خان اینڈ فیملی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے انھیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم صادر کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined