قومی خبریں

یوگی جی تاج محل منہدم کرنے جائیں گے تو میں بھی چلوں گا: اعظم خان

یوگی جی تاج محل منہدم کرنے جائیں گے تو میں بھی چلوں گا: اعظم خان

فائل فوٹو - Getty Images
فائل فوٹو - Getty Images 

سماجوادی پارٹی کے تیز طرار لیڈر اعظم خان نے اتر پردیش محکمہ سیاحت کے ذریعہ جاری کردہ سیاحتی مقامات پر مشتمل کتابچہ سے تاج محل کو ہٹائے جانے کی تعریف کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی اگر تاج محل کو منہدم کرنے جائیں گے تو میں بھی ان کے ساتھ چلوں گا۔ دراصل اعظم خان کا یہ بیان غالباً یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز ہے۔ اس طنز کے ذریعہ انھوں نے صرف تاج محل نہیں بلکہ آزاد ہندوستان سے قبل تعمیر کئی عمارتوں کو منہدم کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور کہا کہ ’’تاج محل غلامی کی نشانی ہے، قطب مینار غلامی کی نشانی ہے، دہلی کا لال قلعہ، آگرہ کا قلعہ، دہلی کا پارلیمنٹ ہاؤس، راشٹر پتی بھون... یہ سب غلامی کی نشانیاں ہیں۔‘‘

یوگی آدتیہ ناتھ کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنانے والے اعظم خان نے تاج محل کو سیاحتی فہرست سے باہر نکالے جانے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اس فیصلے کا استقبال کرتا ہوں اور یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ یہ فیصلہ بہت تاخیر سے ہوا اور وہ بھی ادھورا فیصلہ۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ اچھی پیش قدمی ہے۔ میرے خیال سے تو ایک زمانے میں بات چلی تھی کہ تاج محل کو منہدم کرنا چاہیے۔ اگر ایسا ہوگا اور یوگی جی اس طرح کا فیصلہ لیں گے تو میں ان کی حمایت کروں گا۔‘‘ اپنے بیان کے ذریعہ اعظم خان نے ہندوستان کی آزادی سے قبل تعمیر تاج محل، لال قلعہ اور قطب مینار وغیرہ کو منہدم کرنے کی بات کرتے ہوئے ایک طرف یوگی آدتیہ ناتھ کا مذاق اڑایا ہے تو دوسری طرف یہ بھی سوچنے کے لیے مجبور کیا ہے کہ اتر پردیش میں ہی رانی جھانسی کا قلعہ، رام نگر کا قلعہ، چنار کا قلعہ، الٰہ آباد کا قلعہ، موتی محل، رانی محل وغیرہ متعدد ایسی تعمیرات ہیں جو آزادی سے قبل کی ہیں، کیا ’غلامی کی نشانی‘ بتا کر اس کو بھی منہدم کرنے کی بات ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں اجنتا اور ایلورا (مہاراشٹر)، آمیر و جیسلمیر کا قلعہ (راجستھان)، سابرمتی آشرم (گجرات) جیسی سینکڑوں متعدد اہم عمارتیں پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہیں جو غلامی کے دور میں تعمیر ہوئی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined