ایودھیا میں دھنّی پور مسجد کی تعمیر کے لیے راہ ایک بار پھر ہموار ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ دو بہنوں نے یوگی حکومت کے ذریعہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کو دی گئی 5 ایکڑ زمین کے تعلق سے جو دعویٰ کیا تھا، اور ان زمینوں کو اپنی زمین بتاتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، وہ خارج ہو گئی ہے۔ ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے سامنے سرکاری وکیل رمیش کمار سنگھ نے عدالت کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جس زمین پر دعویٰ کیا گیا ہے، اس کا نمبر خواتین کی زمین سے الگ ہے۔ عدالت میں دعویٰ کرنے والی بہنوں کے وکیل نے کہا کہ بغیر دلائل کی جانچ کیے جلد بازی میں یہ عرضی ڈالی گئی ہے، اور اس بیان کو بنیاد مانتے ہوئے عدالت نے عرضی خارج کر دی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جن دو بہنوں نے دھنی پور کی مجوزہ مسجد کے خلاف عرضی داخل کی تھی، ان کے نام رانی کپور پنجابی عرف رانی بلوجا اور رما رانی پنجابی ہیں۔ دونوں بہنوں نے عرضی میں کہا تھا کہ ان کے والد گیان چندر پنجابی 1947 میں تقسیم ہند کے دوران پنجاب سے ہندوستان آئے تھے اور فیض آباد (موجودہ ایودھیا) ضلع میں آباد ہو گئے تھے۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ان کے والد کو دھنی پور گاؤں میں پانچ سال کے لئے محکمہ نزول نے 28 ایکڑ اراضی الاٹ کی تھی، جو اس سے بھی زیادہ عرصے تک ان کے پاس رہی۔ درخواست گزاروں نے بتایا کہ بعد میں ان کے نام محصول کے ریکارڈ میں درج کر دیئے گئے۔ حالانکہ ان کے ناموں کو ریکارڈ سے حذف کر دیا گیا، لیکن ان کے والد نے ایڈیشنل کمشنر ایودھیا کے سامنے اپیل دائر کی، جس کے بعد نام ریکارڈ میں دوبارہ شامل ہو گئے۔
Published: undefined
عرضی گزاروں نے مزید دعوی کیا تھا کہ بندوبست افسر نے کارروائی کے دوران ایک بار پھر ان کے والد کا نام ریکارڈ سے حذف کردیا۔ دونوں بہنوں نے کہا کہ بندوبست افسر کے حکم کے خلاف سیٹلمنٹ آفیسر صدر، ایودھیا کے پاس اپیل دائر کی گئی، لیکن درخواست پر غور کیے بغیر ہی حکام نے ان کی 28 ایکڑ اراضی میں سے مسجد تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی وقف بورڈ کے نام الاٹ کر دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز