لکھنؤ: بابری مسجد کے ضمن میں حکومت کے ذریعہ ایودھیا میں فراہم کی گئی دوسری جگہ پر مسجد تعمیر کو شرعاً غلط و ناجائز قرار دئیے جانے کے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے موقف کی تردید کرتے ہوئے یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے کہا کہ پرسنل لاء ایسا عوام الناس کے درمیان شکوک پیدا کرنے کی غرض سے کررہا ہے۔ انڈین اسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے چیف ٹرسٹی اور سنی وقف بورڈ کے چئیرمین زفر فاروقی نے کہا کہ ’’وقف پراپرٹی کو ایکسچینچ کرنے یا بابری مسجد کے انہدام کا سودا کرنے کے الزامات بے بنیاد ہیں، یا پھر اس ضمن میں دئیے جانے والے بیانات عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو پڑھے بغیر جاری کئے جارہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
زفر فاروقی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’’حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی زمین پر یوپی سنی وقف بورڈ مسجد اور دیگر تعمیرات کے سلسلے میں تمام اقدامات کرنے میں خودمختار ہوگا۔ایسے میں یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کو یوپی حکومت کی جانب سے ایودھیا کے دھنی پور علاقے میں 5ایکڑ زمین فراہم کی گئی ہے اسے بورڈ نے قبول کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بورڈ نے اس زمین پر مسجد کے ساتھ دیگر متعلقہ سہولیات کی تعمیرات کے لئے انڈواسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے نام سے ٹرسٹ کو تشکیل دیا ہے جس میں یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے سی ای او کو فاؤنڈنگ ٹرسٹی بنایا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
یو پی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ مذکورہ زمین وقف کی زمین نہیں ہے اور یہ ٹرسٹ کے نام سے رجسٹرڈ ہے، اور اس نے 5 ایکڑ زمین کے اسٹامپ ڈیوٹی کی ادائیگی کی ہےجو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ نہ تو بابری مسجد کے ضمن میں کسی قسم کا سودا کیا گیا ہے اور نہ ہی مسجد کے انہدام کے عوض میں اس کا تبادلہ کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
نئی مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں تمام کارروائی بغیر کسی تنازع کے خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیے جانے کا دعوی کرتے ہوئے انڈین اسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے چیف ٹرسٹی زفر فاروقی نے کہا کہ ’’یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کی شریعت پر کوئی اجارہ داری نہیں ہے، یا کوئی بھی شخص ہندوستانی مسلمانوں کا واحد نمائندہ ہونے کا دعوی کرسکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل یو پی سنی سنٹرل وقف بورڈ کا یہ بیان آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن وسینئر وکیل ظفر یاب جیلانی کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں ظفر یاب جیلانی نے حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی زمین پر تعمیر کی جانے والی مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس زمین پر بنائی جانے والی تمام تعمیرات کو شرعاً ناجائز قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز