.
بابری مسجد: تاریخ در تاریخ کیا کیا ہوا؟
’’ایک دھکا اور دو .. کے الفاظ اب تک کانوں میں گونجتے ہیں‘‘
بابری مسجد: انہدام میں شامل بلبیر بنا عامر!، 100 مساجد کی تعمیر کا عزم
ویڈیو:’’بابری مسجد گری تو ملک گرنا شروع ہو گیا‘‘
بابری مسجد تنازعہ میں صرف عدالت کا فیصلہ ہی قابل قبول :مسلم پرسنل لا بورڈ
بابری مسجد کی شہادت کے لئے پرسنل لاء بورڈ ذمہ دار:عارف محمد خان
بابری مسجد تنازعہ حل کرنے کے لئے شری شری روی شنکر کی پہل
بابری کیس:دستاویزات کے ترجمہ کیلئے 3 ماہ کا وقت
بابری مسجد معاملہ کی سماعت 8 فروری تک ملتوی
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سپریم کورٹ نے فریقین سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے ریکارڈ میں شامل تمام ویڈیوز کو دستاویزات کے ساتھ شامل کریں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے تمام مذہبی کتابوں کی ترجمہ شدہ کاپی بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سماعت کے بعد ہندو مہاسبھا کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہا ’’دونوں فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ سماعت روزانہ ہونی چاہئے، عدالت نے کہا ہے کہ اس پر 14 مارچ کو فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
شیو سینا کے رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ مرکز اور ریاست (اتر پردیش) دونوں جگہ ہماری حکومت ہے۔ ہمیں متنازعہ مقام پر رام مندر تعمیر کے لئے عدالتی فیصلہ کا انتظار نہیں کرنا چاہئے۔
بی جے پی کے رہنما سبرمییم سوامی نے کہا کہ سپریم کورٹ کو 14 مارچ سے سماعت روزانہ کرنی چاہئے۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سنی وقف بورڈ کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش اعجاز مقبول نے کہا کہ ابھی ان دستاویزات کا مکمل ترجمہ نہیں ہو پایا ہے جنہیں پیش کیا جانا ہے۔ بورڈ نے کہا کہ ابھی 10 کتابیں اور دو ویڈیوز کورٹ میں پیش کئے جانے ہیں۔ 42 حصوں میں ترجمہ شدہ دستاویزات عدالت میں پیش کئے جا چکے ہیں۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
ایودھیا معاملہ پرآج (8 فروری) سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سنی وقف بورڈ نے کہا کہ دستاویزات کے ترجمہ کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ علاوہ ازیں اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش تشار مہتا نے کہا کہ گیتا اور رامائن کا ترجمہ بھی عدالت میں پیش ہونا چاہئے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے سماعت کے لئے 14 مارچ کی نئی تاریخ طے کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے 7 مارچ تک تمام دستاویزات پیش کرنے کے لئے کہا۔ سماعت کے دوران آج کپل سبل موجود نہیں رہے اور معاملہ کی روزانہ سماعت کے حوالہ سے بھی کوئی بحث نہیں ہوئی۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سپریم کورٹ نے مطلوبہ دستاویزات پیش نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ کو ملتوی کر دیا ہے۔ فریقین کچھ دستاویزات کو ترجمہ نہ ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کر پائے۔ سپریم کورٹ نے سماعت کو ملتوی کرتے 14 مارچ کی نئی تاریخ سماعت کے لئے طے کر دی ہے۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
معاملہ کو ملتوی کئے جانے کا امکان ہے، قبل ازیں 5 دسمبر کو بھی یہ معاملہ ملتوی ہو گیا تھا اور اب اسے مارچ تک ملتوی کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے 7 مارچ تک مقدمہ سے وابستہ ویڈیوز پیش کرنے کو کہا ہے۔ یہ ویڈیو ز متنازعہ مقام کی کھدائی کے دوران بنائے گئے تھے۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
عدالت عظمیٰ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب اس مقدمہ میں مزید کوئی فریق شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ اب اس مقدمہ میں سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑا اور رام للا کے علاوہ کسی اور فریق کی دلیل پر غور نہیں ہوگا۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
ایودھیا کے معاملہ پر شری شری روی شنکر کافی دنوں سے ثالثی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کی کوششوں کو تقریباً تمام فریقین پہلے ہی خارج کر چکے ہیں۔ آج انہوں نے مولانا سید سلمان حسینی ندوی اور ظفر فاروقی سمیت دیگر مسلم دانشوران کے ایک وفد سے بنگلورو میں ملاقات کی۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سپریم کورٹ نے یہ صاف کر دیا ہے کہ کسی بھی طرح کی سیاسی یا جذباتی اپیل پر کسی بھی صورت میں غور نہیں کیا جائے گا اور مقدمہ کی سماعت صرف اور صرف قانون کی روشنی میں ہوگی۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
اے بی پی نیوز کے مطابق بابری مسجد کے معاملہ پر سماعت کا آغاز ہو چکا ہے۔ معاملہ کے لئے مقررہ بنچ کے تینوں جج کورٹ روم میں موجود ہیں۔ سماعت کو ٹالنے کی اپیل پہلے ہی خارج کی جا چکی ہے۔ سماعت کی تاریخ روزانہ کی جائے گی۔ اس تنازعہ کو زمینی تنازعہ کے طور پر دیکھا جائے گا۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے اس معاملہ پر حتمی سماعت کا آغاز کر دیاہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بنچ سیاسی طور سے حساس بابری مسجد-رام جنم بھومی زمین کے مالکانہ حق کے تنازعہ سے وابستہ 13 عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ اس معاملہ پر سماعت کرے گی اور تمام فریقین کو کورٹ نے دستاویزات سونپ دئے ہیں۔
بابری مسجد کا معاملہ سیاسی اعتبار سے انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، ویسے یہ تنازعہ تقریباً 164 سال پرانا ہے ۔ ہندوستان کے اس پیچیدہ معاملہ کا فیصلہ جلد آتا ہے تو اس کے قومی سیاست پر نمایاں اثر ات پڑیں گے۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Feb 2018, 2:21 PM IST