نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد تنازعہ کے تعلق سے ایک ایک معاملہ پر سپریم کورٹ میں جمعہ کے روز سماعت کی گئی۔ اس معاملہ میں متنازعہ مقام کے برابر میں واقع زمین پر پوجا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے درخواست پر سخت برہمی کی اظہار کرتے ہوئے درخواست گزار کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ’’لگتا ہے آپ ملک میں امن آشتی کا ماحول برقرار رکھنا نہیں چاہتے۔‘‘
چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’آپ ملک میں امن و آشتی نہیں رہنے دینا چاہتے، کوئی نہ کوئی ہمیشہ پیچ پھنسانے میں لگا رہتا ہے۔‘‘
سپریم کورٹ میں پنڈت امرناتھ مشرا نامی شخص نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ دراصل الہ آباد ہائی کورٹ سے اس کی عرضی خارج کرتے ہوئے 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے ساتھ جرمانہ کو بھی برقرار رکھا۔
Published: undefined
دراصل اس سے قبل بھی اس طرح کے درخواستیں عدالت میں داخل کی جاتی رہی ہیں جو عدالت کی طرف سے خارج کر دی جاتی ہیں لیکن اس سے عدالت کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔ ایودھیا کا بابری ملکیت اراضی کا مقدمہ بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
عدالت عظمی نے اس معاملہ کے حل کے لئے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو کہ مصالحت کے ذریعہ تمام فریقین سے مذاکرات کر کے حل نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی میں جسٹس ابراہیم کلیف اللہ، سینئر وکیل شری رام پنچو اور شری شری روی شنکر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کا جھانسہ دے کر بی جے پی لگاتار اس پر سیاست کرتی چلی آ رہی ہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ کا رُخ دیکھ کر اب بی جے پی نے اس معاملہ کو سرد خانہ میں ڈال دیا ہے اور الیکشن کی مہم کے دوران رام مندر کا نام نہیں لے رہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے جو حال ہی میں اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ رام مندر تعمیرکے لئے ہر امکانات کی تلاش کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز