نئی دہلی: دہلی وقف بورڈ نے دعوی کیا کہ محکمہ آثار قدیمہ کے نام پر دہلی وقف بورڈکی نظام الدین نیو ہرائزن پبلک اسکول کی بغل میں واقع وقف کی کروڑوں کی زمین پر آغا خاں فاؤنڈیشن کی طرف سے قبضہ کی کوشش کی گئی۔ یہ دعوی وقف بورڈ کی جاری کردہ ریلیز میں کیا گیا ہے۔
وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق وقف بورڈ کی اس قیمتی زمین پرقبضہ کی کوشش آغا خان فاؤنڈیشن کی جانب سے کی جا رہی ہے اور اس کے لیئے محکمہ آثار قدیمہ کے نام کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ موقع پر جب وقف بورڈ کے افسران پہونچے تو انہوں نے پایا کہ آغا خان فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ ڈائریکٹر جے سی بی مشین سے وقف پلاٹ کے چاروں طرف کھدائی کرا رہا ہے جسے موقع پر ہی بورڈ کے لیگل اسسٹنٹ احسن جمال اور ان کی ٹیم نے رکوا دیا اور وقف کی زمین پر اس طرح غیر قانونی کھدائی اور قبضہ کی کوشش پر اعتراض کیا جس کے بعد پولیس کو بھی موقع پر بلا لیا گیا۔
Published: undefined
ریلیز کے مطابق پولیس نے موقع پر پہونچ کر کھدائی کرنے والوں سے ملکیت کے کاغذات طلب کیئے جو وہ نہ دکھا سکے۔ پولیس نے تنبیہ کرتے ہوئے کھدائی کرنے والوں سے کہا کہ جب تک آپ زمین کی ملکیت کے کاغذات نہیں دکھائیں گے اس وقت تک زمین پر کسی بھی طرح کی سرگرمی یا کارروائی نہ کریں۔ وقف بورڈ کے افسران کی جانب سے اس سلسلہ میں پولیس تھانے میں زمین پر اپنی ملکیت کا دعوی کرتے ہوئے متعلقہ لوگوں کے خلاف تحریر بھی دیدی گئی ہے جسے پولیس نے وصول کرلیا جبکہ اس سے قبل جب تحریر دی گئی تھی تو پولیس نے شکایت لینے سے بھی انکار کردیا تھا۔
تفصیل کے مطابق نظام الدین نیو ہرائزن پبلک اسکول کی بغل میں وقف بورڈ کی کروڑوں کی کئی بیگھہ قیمتی زمین ہے،یہ زمین خسرہ نمبر 533حکومت دہلی کے گزٹ 3مارچ 1994کے مطابق گزٹ نوٹیفائڈ وقف پراپرٹی ہے جو سالوں سے خالی پڑی ہے۔اس پلاٹ کا کچھ حصہ نیو ہرائزن پبلک اسکول کے احاطہ میں آگیا ہے جبکہ تقریبا 1600گززمین خالی پڑی ہے جسکی موجودہ قیمت 560کروڑ بتائی جاتی ہے۔
Published: undefined
ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس زمین پر سالوں سے زمین مافیاؤں کے ساتھ ساتھ سرکاری محکموں کی بھی بری نظر ہے اور اب وقف بورڈ کی موجودہ کسمپرسی کی حالت کو دیکھتے ہوئے آغاخاں فاؤنڈیشن نے موقع کو غنیمت جان کر پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش شروع کی۔سب سے پہلے 13 اکتوبر کو باؤنڈری کرانے کی نیت سے پلاٹ کے چاروں جانب چوناڈالکر زمین کو نشان زد کیا گیاجس کی اطلاع ملنے پر وقف بورڈ نے اپنی ایک ٹیم بھیج کر زمین پر دو بورڈ لگادیئے جن میں درج ہے کہ یہ زمین دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے مگر گزشتہ کل یعنی 23 اکتوبر کو اطلاع ملی کہ ان بورڈ وں کو نامعلوم افراد نے نہ صرف اکھاڑ پھینکا ہے بلکہ اپنے ساتھ بھی لے گئے ہیں۔بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے فورا بورڈ کی ایک ٹیم کو موقع پر بھیجا جنہوں نے شکایت کو صحیح پایا،انہوں نے موقع پر دیکھا کہ جو بورڈ انہوں نے کچھ دن قبل لگائے تھے انھیں اکھاڑ پھینکا گیا ہے۔اس حادثہ کی اطلاع پولیس کو دی گئی مگر پولیس نے ایف آئی آر لکھنے سے انکار کردیا جس سے اندازہ ہوا کہ کہیں نہ کہیں مقامی پولیس کا بھی کردار مشکوک ہے۔
آج صبح ہی صبح وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ کو اطلاع ملی کہ وقف کے پلاٹ پر جے سی بی مشین سے کھدائی کی جارہی ہے۔حافظ محفوظ محمد کی ہدایت پر ایک درجن سے زائد وقف بورڈ کے افسران فورا موقع پر پہونچے اور کام رکواکر پولیس کو اطلاع دی مگر اس وقت تک آغاں خان فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ ڈائریکٹر و اس کے ٹھیکیدار تقریبا آدھی باؤنڈری کھدوا چکے تھے۔ذرائع کے مطابق معاملہ کوفرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی مگر پولیس نے وہاں موجود شر پسند کو ڈانٹ کر بھگا دیا۔
Published: undefined
اس حادثہ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے مبینہ افسران نے وقف کی زمین پر ایسے وقت میں قبضہ کی کوشش کی جب انھیں معلوم ہے کہ اس وقت وقف بورڈ چیئرمین نہ ہونے کی وجہ سے اپنی فعالیت کھو چکا ہے اور ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے، جبکہ قبضہ کے لیئے ہفتہ کے دن کا انتخاب کیا گیا جب عموما سرکاری محکموں میں تعطیل کا دن ہوتاہے اور متعلق ٹھیکیدار صبح ہی صبح 8بجے ہی جے سی بی مشین لیکر پہونچ گئے اور کھدائی شروع کردی۔
تاہم وققف بورڈ کے افسران نے نے مقامی لوگوں سے خاص طور پر اپیل کی ہے کہ وہ وقف کی زمین پر نظر رکھیں اور کسی بھی طرح کی ناجائز سرگرمی کو فورا موقع پر پہونچ کر رکوائیں اور وقف بورڈ کو اس کی اطلاع دیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اوقاف کی جائدادوں کا تحفظ کرنا ملت کی ذمہ داری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined