نئی دہلی: پاکستان میں قید ہندوستانی بحریہ کے سابق افسر کلبھوشن جادھو کے مقدمے کو ایک دیگر قیدی کے معاملے سے جوڑنے اور کیس بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات عائد کر کے اپریل 2017 میں سزائے موت سنا دی تھی۔
Published: undefined
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے پریس بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ پاکستان جادھو کے معاملے کو کسی دوسرے قیدی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمول کے سفارتی عمل کے تحت ہندوستانی ہائی کمیشن نے پاکستان میں سزا کاٹنے کے بعد بھی قید ہندوستانی شہری محمد اسماعیل کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے ایک مقامی وکیل شہنواز نون سے قرار کیا تھا۔
Published: undefined
ترجمان نے بتایا کہ محمد اسماعیل کے مقدمے کے دوران ہی پاکستانی اٹارنی جنرل نے جادھو کے کیس کو بھی اٹھایا جبکہ دونوں معاملوں کا باہم کوئی تعلق نہیں ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس پر نون نے جو بیان دیا وہ حقائق سے پرے تھا اور ہندوستان کے موقف کو ظاہر نہیں کرتا تھا۔ ایسا لگا کہ وہ پاکستان حکومت کے دباؤ میں غیر مجاز بیان دے رہے ہیں۔
Published: undefined
شریواستو نے کہا کہ شہنواز نون نے ہندوستانی ہائی کمیشن کے موقف کو غلط ڈھنگ سے پیش کیا۔ اس کے بعد ہندوستانی ہائی کمیشن کی جانب سے واضح طور پر بتایا گیا کہ نون کو حکومت ہند اور کلبھوشن جادھو کو غلط ڈھنگ سے پیش کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی ٹریبونل کے حکم کے مطابق جادھو کو بلا روک ٹوک سفارتی رسائی دینے اور مقدمے سے متعلق تمام دستاویز مہیا کراونے میں مکمل ناکام رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined