قومی خبریں

بارہ بنکی مسجد کی شہادت: ضلع مجسٹریٹ کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوششیں شروع

ٹیلے والی مسجد کے سہ متولی نے بارہ بنکی کے ڈی ایم اور رام سنیہی گھاٹ کے اس وقت کے ایس ڈی ایم کے خلاف ہائی کورٹ کی حکم عدولی کا مقدمہ چلانے کے لیے ایڈوکیٹ جنرل راگھویندر سنگھ سے اجازت طلب کی ہے۔

تصویر بذریعہ گارجین ڈاٹ کام
تصویر بذریعہ گارجین ڈاٹ کام 

بارہ بنکی: اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی کے رام سنیہی گھاٹ واقع خواجہ غریب نواز مسجد کو ہائی کورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے گذشتہ دنوں ضلع انتظامیہ کے ذریعہ شہید کئے جانے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور اس وقت کے ایس ڈی ایم کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل سے اجازت طلب کی گئی ہے۔ ریاستی راجدھانی لکھنؤ واقع ٹیلے والی مسجد کے سہ متولی مولانا واصف نے منگل کو ایڈوکیٹ جنرل کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ بارہ بنکی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آدرش سنگھ اور رام سنیہی گھاٹ کے اس وقت کے ایس ڈی ایم دبیانشو پٹیل نے ہائی کورٹ کے گذشتہ 24اپریل کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہائی متعصبانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے 100 سالہ قدیم مسجد کو گذشتہ 17 مئی کو زمیں دوز کردیا ہے۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST

مولانا واصف نے بدھ کو یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں بارہ بنکی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور رام سنیہی گھاٹ کے اس وقت کے ایس ڈی ایم کے خلاف ہائی کورٹ کی حکم عدولی کا مقدمہ چلانے کے لئے ایڈوکیٹ جنرل راگھویندر سنگھ سے اجازت طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے گذشتہ 24 اپریل کو ایک جنرل آرڈر جاری کرتے ہوئے 31 مئی تک کسی بھی انہدامی کاروائی پر پابندی عائد کی تھی اور اس میعاد میں اب یکم اگست تک کی توسیع کردی گئی ہےمگر بارہ بنکی کے ڈی ایم آدرش سنگھ اور رام سنیہی گھاٹ کے اس وقت کے ایس ڈی ایم دبیانشو پٹیل نے عدالت کی حکم عدولی کرتے ہوئے 100 سالہ پرانی خواجہ غریب نواز مسجد کو منہدم کردیا۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST

مولانا واصف نے انتظامیہ کی اس انتہائی متعصبانہ کاروائی کو جمہوریت کے لئے بدنما داغ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامی افسر کسی قوم کے جذبات کو اس طرح سے مجروح کرتے ہوئے من مانے طریقے سے یک طرفہ کاروائی کریں گے تو یہ انتہائی غلط روایت کو فروغ دے گا۔ جسے سماج کے لئے کسی بھی طرح سے مثبت نہیں کہا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ بات مزید مایوس کن ہے کہ انتظامیہ نے اپنی اس غیر قانونی اور متعصابانہ کاروائی کو جائز ٹھہرانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے مسجد کو' غیر قانونی رہائشی احاطہ' بتا دیا جبکہ گذشتہ کئی نسلوں سے وہاں کے باشندے مسجد میں لگاتار نماز کی ادائیگی کرتے رہے ہیں۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST

قابل ذکر ہے کہ رام سنیہی گھاٹ میں ایس ڈی ایم رہائش گاہ کے سامنے واقع ایک پرانی مسجد کو گذشتہ 17 مئی کو پولیس انتظامیہ نے سخت سیکورٹی کے درمیان منہدم کرادیا تھا۔ اور اس کا ملبہ ادھر ادھر پھینک کو زمین کو اک دم مسطح کردیا تھا۔اس وقت ڈی ایم آدرش سنگھ نے اس بارے میں اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مسجد نہیں بلکہ غیر قانونی رہائش گاہ تھی جسے رام سنیہی گھاٹ ایس ڈی ایم کے حکم پر منہدم کیا گیا ہے۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اس پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے خاطی افسران کو معطل کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کاروائی اور مسجد کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا تھا۔ وقف بورڈ کے چیئر مین زفر احمد فاروقی کے مطابق وہ مسجد ایک عرصے سے وقف کی ملکیت کے طور پر درج تھی۔ اگر انتظامیہ کو کوئی کاروائی کرنی تھی تو اسے پہلے بورڈ سے رابطہ کرنا چاہئے تھا اور یہ معاملہ ایس ڈی ایم کی عدالت کے بجائے وقف ٹریبونل میں چلنا چاہئے تھا۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Jun 2021, 8:50 PM IST