اتر پردیش میں ایک لوک سبھا اور دو اسمبلی سیٹوں پر ہو رہے ضمنی انتخاب میں بی جے پی اور اپوزیشن اتحاد کے درمیان سخت ٹکر کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ اتحاد کے لیڈروں نے انتخاب میں بے ضابطگی کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ مین پوری اور رامپور کے بعد اب کھتولی سے بھی آر ایل ڈی لیڈروں نے انتخاب میں سرکاری مشینری کے غلط استعمال کی بات اٹھائی ہے۔ رامپور سے اعظم خان اور مین پوری سے رام گوپال یادو لگاتار سرکاری مشینری کو کٹہرے میں کھڑا کر رہے ہیں۔ مین پوری میں ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کو ہٹانے کا مطالبہ انتخابی کمیشن سے کیا گیا ہے۔ وہیں رامپور میں اعظم خان نے سرکاری نظام پر ووٹروں کو ڈرانے اور دھمکانے کا الزام عائد کیا ہے۔ کھتولی میں آر ایل ڈی کی طرف سے بالکل نئی بات کہی گئی ہے۔ آر ایل ڈی نے انتخابی کمیشن سے کہا ہے کہ انتظامیہ کا عملہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹنگ فیصد کم کر سکتا ہے۔ اس کے لیے خوف پیدا کیا جا رہا ہے اور زیادہ سختی کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
آر ایل ڈی کے سینئر لیڈر اجیت راٹھی نے بتایا کہ اتر پردیش اسمبلی حلقہ کھتولی میں ہو رہے ضمنی انتخاب کو غیر جانبدار اور شفاف بنانے کے سلسلے میں ان کی پارٹی نے انتخابی کمیشن میں اپیل کی ہے۔ آر ایل ڈی لیڈر کا الزام ہے کہ بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ پولیس انتظامیہ کو دباؤ میں لے کر مسلم اکثریتی پولنگ بوتھوں پر ووٹنگ فیصد کم کرانے کے لیے سازش تیار کی جا رہی ہے۔ کھتولی میں 5 دسمبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ راٹھی کا کہنا ہے کہ کھتولی کے مسلم ووٹرس پوری طرح خوف کے سایہ میں ہیں۔ اسمبلی حلقہ کھتولی میں یہ تذکرہ عام ہے کہ بی جے پی کے دباؤ میں ووٹنگ متاثر ہو سکتی ہے۔ جن بوتھوں پر مسلم طبقہ کے ووٹرس زیادہ تعداد میں ہیں، ووٹنگ کے دن ان بوتھوں پر انتخاب مین سازش کے تحت کئی طرح کے رخنات پیدا کیے جانے کا پورا امکان ہے۔
Published: undefined
آر ایل ڈی لیڈر اور میراپور رکن اسمبلی چندن سنگھ چوہان نے بتایا کہ پارٹی کے درمیان یہ ایک سنجیدہ بحث ہے کہ مسلم اکثریتی پولنگ بوتھوں پر ووٹنگ کو دھیمی کرنے کے لیے سازش کے تحت خراب ای وی ایم مشینوں کو لگایا جا سکتا ہے۔ یہاں کھتولی اور جانسٹھ قصبہ واقع مسلم اکثریتی بوتھوں پر وہ مسلم اکثریتی گاؤں میں ووٹروں میں خوف پیدا کر کے بی جے پی کے بڑے لیڈر ووٹنگ فیصد کم کرانے کے لیے سازش تیار کر رہے ہیں۔ کارکنان آ کر کہہ رہے ہیں مسلم اکثریتی علاقوں میں سازش کے تحت ووٹر سلپ نہیں تقسیم کیے جانے کا اندیشہ ہے۔ قبل کے انتخاب میں بھی ایسی شکایتیں رہی ہیں، اور اس بار بھی اس طرح کی خبریں مل رہی ہیں کہ بی جے پی کے لوگ مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر سلپ تقسیم نہ کرنے کے لیے بی ایل او کو لالچ دے رہے ہیں اور دباؤ بھی بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
آر ایل ڈی کے سابق رکن اسمبلی راؤ وارث کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخاب کے وقت مسلم ووٹرس کو سازش کے تحت ووٹنگ سے روکنے اور ووٹنگ عمل دھیما کرنے کی منشا سے پولنگ افسران کے ذریعہ آدھار کارڈ اور ووٹر کارڈ کی عکس کاپی مانگی گئی تھی۔ اس کے علاوہ مسلم خاتون ووٹرس کے ساتھ پولنگ افسران کے ذریعہ غلط سلوک بھی کیے جانے کی شکایتیں دیکھنے کو ملی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کارکنان سے اپیل کی ہے کہ ایک سازش کے تحت مسلم بوتھوں پر جھگڑا کروا کر ووٹنگ میں رخنہ پیدا کیا جا سکتا ہے، اس لیے وہ صبر سے کام لیں۔ اس کے علاوہ آر ایل ڈی لیڈروں نے ووٹنگ فیصد کم کرانے کے اندیشہ کے تحت دھیمی ووٹنگ کی فکر ظاہر کی ہے۔ آر ایل ڈی کے کھتولی امیدوار مدن بھیا کا کہنا ہے کہ انھیں یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ کچھ گرام پردھانوں کو سرکاری سطح سے متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کی بھی انھوں نے انتخابی کمیشن میں شکایت کی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مین پوری سے آنجہانی ملائم سنگھ یادو کے انتقال سے خالی ہوئی سیٹ پر سماجوادی پارٹی سپریمو اکھلیش یادو کی بیوی ڈمپل یادو امیدوار ہیں۔ مین پوری میں بھی سماجوادی پارٹی لیڈر سرکاری مشینری کے غلط استعمال کے اندیشہ کو دیکھتے ہوئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رامپور سے اعظم خان بھی لگاتار پولیس انتظامیہ پر ڈرانے دھمکانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ان سبھی سیٹوں پر 5 دسمبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ سبھی سیٹوں پر مسلم ووٹرس کافی تعداد میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز