نئی دہلی: پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور جالندھر سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنی نے ہریانہ کے کیتھل میں سکھ نوجوان پر حملے کے بعد بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رانوت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے سکھ نوجوانوں پر حملے کی وجہ کنگنا رانوت کی نفرت انگیز بیان بازی کو قرار دیا۔
Published: undefined
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چرنجیت سنگھ چنی نے کہا کہ کیتھل میں سکھ نوجوان پر حملہ ہوا ہے۔ یہ دراصل بی جے پی کی نفرت پھیلانے کی پالیسی ہے اور اسی وجہ سے ایسے حملے ہو رہے ہیں۔ پنجاب میں کسی قسم کی لڑائی نہیں ہے۔ کنگنا رانوت نے بیان دیا ہے کہ یہاں کے سکھ خالصتانی ہیں۔ لیکن، یہاں کچھ نہیں، باہمی اخوت اور محبت ہے۔ پنجاب میں کبھی ہندو سکھ لڑائی نہیں ہوئی۔
Published: undefined
چرنجیت سنگھ چنی نے مزید کہا کہ میں ریاست سے باہر رہنے والے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس واقعہ کو انجام دینے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے۔ میں عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ آپس میں بھائی چارہ اور محبت برقرار رکھیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ہریانہ کے کیتھل میں دو شرپسند عناصر نے ایک سکھ نوجوان کو خالصتانی کہہ کر بری طرح زدوکوب کیا۔ ملزمان نے سڑک کنارے سے اینٹ اٹھا کر نوجوان کو مار مار کر شدید زخمی کر دیا۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی۔ جس میں اس نے اپنی شناخت سکھوندر سنگھ کے نام سے ظاہر کی۔
Published: undefined
جموں و کشمیر کے ریاسی میں یاتریوں کی بس پر حملے کے بارے میں چرنجیت سنگھ چنی نے کہا کہ اس طرح کے حملے جو بھی ہوں، انٹیلی جنس کو ان کا جائزہ لینا چاہیے اور ایسے حملے کرنے والوں کو پکڑ کر مارنا چاہیے۔ پہلے اور اب بھی مرکز میں این ڈی اے کی حکومت ہے اور ایسے حملے کیوں ہوتے ہیں، ان کو روکا جانا چاہئے اور ان لوگوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہئے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔
Published: undefined
انہوں نے الزام لگایا کہ ان حملوں کے پیچھے انٹیلی جنس کی ناکامی ہے اور انٹیلی جنس کو حملہ آوروں کے بارے میں پہلے سے علم کیوں نہیں ہوتا اور یہ سب کرنے والوں کو پکڑ کر اندر ڈالا جائے۔ پاکستان ہو یا کوئی بھی، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور جو بھی ہمارے لوگوں کو مارے اسے منہ توڑ جواب دیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined