سری نگر: سری نگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے کہا ہے کہ کارپوریشن شہر میں آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نس بندی کے 10 یونٹ قائم کرے گی اور شہر کو اگلے چند برسوں میں آوارہ کتوں سے نجات دلائی جائے گی۔
Published: undefined
آوارہ کتوں کی نس بندی کے بارے میں تشکیل پائے گئے منصوبے کے حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں جنید متو نے کہا ’آوارہ کتوں کے معاملے سے نمٹنے کے لئے سری نگر میونسپل کارپوریشن پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سری نگر میں کتوں کی نس بندی کے 10 مراکز قائم کرے گی۔ ایک سال کے اندر آوارہ کتوں کی ایک مقررہ تعداد کی نس بندی کی جائے گی اور سری نگر کو چند برسوں کے اندر آوارہ کتوں سے مکمل طور پر نجات دلائی جائے گی‘۔
Published: undefined
انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کارپوریشن، سری نگر میں 35 منی مذبح خانے قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے جن کے ساتھ تمام قصابوں کی دکانیں اور پولٹری دکانیں منسلک رہیں گی۔ ان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا ’سری نگر میونسپل کارپوریشن سری نگر میں 35 منی مذبح خانے تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، ہر قصاب دکان اور پولٹری دکان ان کے ساتھ منسلک ہوگا۔ اور ان کی تکمیل کے بعد سڑکوں پر واقع تمام مذبح خانوں پر پابندی عائد ہوگی‘۔
Published: undefined
بتادیں کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سری نگر میں قریب 48 ہزار آوارہ کتے موجود ہیں تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق یہ تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔ شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال سری نگر میں قائم اینٹی ریبیز کلینک کے مطابق کشمیر میں ہر سال ساڑھے تین ہزار افراد کو آوارہ کتے کاٹتے ہیں۔
Published: undefined
سال گذشتہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے سری نگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ کورٹ کو سری نگر میں آوارہ کتوں کی نس بندی کے لئے درکار وقت کے بارے میں مطلع کرے۔ کورٹ نے ایس ایم سی کو مویشی ویلفئر بورڑ سے بھی کتوں کو پکڑنے کے بارے میں مدد حاصل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
Published: undefined
کورٹ نے محکمہ صحت سے بھی اینٹی ریبیز انجکشنوں کی دستیابی کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے ایس ایم سی کے نام ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ پرنٹ میڈیا بالخصوص اردو اخبارات کی وساطت سے زودار تشہری مہم چلائیں کہ جب کسی کو آوارہ کتا کاٹے تو اس کو کیا کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined