کلکتہ: 2019سے قبل پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کوسیمی فائنل کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیمی فائنل مقابلے میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں شرکت کے لئے دہلی میں موجود وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ مودی اور بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہار ہوئی ہے۔عوام نے بی جے پی کو نکار دیا ہے اور یہیں سے نریندر مودی کے زوال کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ان ریاستوں میں بڑی تعداد میں کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ آئینی اداروں میں مداخلت کا سلسلہ جارہی ہے اور ملک میں معاشی و سیاسی ایمرجنسی نافذ ہے۔ عوام میں بی جے پی کے تئیں برہمی ہے اور عوام نے ان انتخابات میں بیزاری کا مظاہرہ کیا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
چندی گڑھ: پنجاب کے وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے تین ریاستوں میں کانگریس کی کارکردگی کو پارٹی کے صدر راہل گاندھی کی قیادت کی جیت قرار دیتے ہوئے اسے نریندر مودی حکومت کے اختتام کا آغاز بتایا۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس کی کارکردگی سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹی ملک بھر میں آگے بڑھ رہی ہے اور نتائج سے یہ بھی واضح ہے کہ ملک کے باشندے نریندر مودی حکومت کے تباہ کن اور ترقی مخالف پالیسیوں سے اوب چکے ہیں اور مثبت تبدیلی چاہتے ہیں۔
راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بہترین کارکردگی کے لئے راہل، متحدہ ترقی پسند اتحاد کی صدر سونیا گاندھی کو مبارکباد دیتے ہوئے کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ پارٹی راہل کی قیادت میں مضبوط ہوکر سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتیجہ ملک کے موڈ کا ایک عندیہ ہے، جو راہل میں ملک کو ترقی کے راستے پر لانے کے نوجوانوں کی تبدیلی دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام نے مودی حکومت کی ناکامی کی وجہ سے خود فریب خوردہ محسوس کیا ہے کیوں کہ حکومت پانچ سال قبل کئے گئے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کرپائی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اسی كے ساتھ لوگ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت میں فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کے دائرے کو ختم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی کے لئے ہی نہیں پورے ملک کے لوگوں کے لئے جشن منانے کا وقت ہے۔
راجستھان میں آر ایل ڈی کانگریس کی حمایت کرے گی
نئی دہلی: راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) نے راجستھان میں حکومت کی تشکیل کے لئے کانگریس کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آر ایل ڈی کے نائب صدر جینت چودھری نے منگل کو یہاں بتایا کہ پارٹی صدر چودھری اجیت سنگھ نے راجستھان میں اپنے فاتح ممبر اسمبلی کو ریاست میں پائیدار حکومت تشکیل دینے کے لئے کانگریس کی حمایت کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں بھرت پور اسمبلی حلقہ پر آر ایل ڈی کے امیدوارسبھاش گرگ کو فاتح بنانے کے لئے حلقہ کی عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔
راجستھان میں کانگریس واضح اکثریت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ریاست میں کانگریس کا آر ایل ڈی اور لوک تانترک جنتا دل کے ساتھ اتحاد ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
نئی دہلی: راجستھان اسمبلی انتخابات کے نتائج میں واضح اکثریت کی طرف بڑھنے والی پارٹی کے سینئر لیڈر سچن پائلٹ نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بدحکمرانی سے متاثر ریاست کے عوام نے اسے سزا دی ہے اور اب نئی حکومت بنانے کے لئے کانگریس قانون سازی پارٹی کا اجلاس بدھ کو ہوگا۔
پائلٹ نے منگل کو کہا کہ اسمبلی انتخابات میں راہل گاندھی کو عوام نے پارٹی کے صدر منتخب ہونے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایک تحفہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں وزیر اعلی کسے بنایا جائے گا اس کا فیصلہ پارٹی اراکین اور پارٹی قیادت کرے گی۔ راجستھان کے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔
دریں اثنا پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا ہے کہ راجستھان میں ان کی پارٹی کی حکومت اکثریت سے بن رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اگر شک ہے تو اس شک کو دور کیا جانا ضروری ہے۔ یہ کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان میں کانگریس تنہا اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے لیکن اس درمیان آر ایل ڈی نے یہاں کانگریس کی حمایت کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ آر ایل ڈی کے قومی نائب صدر جینت چودھری نے ایک خط جاری کرتے ہوئے بھرت پور سے آر ایل ڈی امیدوار سبھاش گرگ کو کامیاب بنانے کے لیے عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آر ایل ڈی قومی صدر اجیت سنگھ نے پارٹی ایم ایل اے کو کانگریس کی حمایت کی ہدایت دی ہے۔‘‘
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان میں زبردست ٹکر کے بعد کانگریس نے بی جے پی کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جیتی گئی سیٹوں اور تازہ رجحانات کو دیکھتے ہوئے کانگریس کو اس وقت 107 سیٹیں ملتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جب کہ 67 سیٹیں بی جے پی کو جاتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں۔ دیگر پارٹی امیدواروں کو 6 سیٹیں مل رہی ہیں۔ ان میں سے کچھ سیٹوں پر امیدواروں کی فتح کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے رجحانات اب تیزی کے ساتھ نتائج میں بدلنے شروع ہو گئے ہیں۔ راجستھان میں اب تک کانگریس 30 سیٹیں جیت چکی ہے جب کہ بی جے پی کو فی الحال 23 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ 9 سیٹیں دیگر پارٹیوں کے امیدواروں کے حق میں گئی ہیں۔ جہاں تک رجحانات کا سوال ہے، کانگریس 102 سیٹوں پر آگے ہے اور بی جے پی کو 72 سیٹوں پر یا تو جیت چکی ہے یا پھر سبقت بنائے ہوئی ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
کانگریس نے تلنگانہ میں ای وی ایم ٹیمپرنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اس کی شکایت سی ای او سے کی ہے۔ اس تعلق سے کانگریس کے ایک وفد نے تلنگانہ چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) رجت کمار ریسنگ کو تحریری شکایت سونپی ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر اشوک گہلوت نے راجستھان میں کانگریس کی بہترین کارکردگی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی ریاست میں مکمل اکثریت حاصل کرے گی کیونکہ رجحانات سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ عوام نے کانگریس کو مینڈیٹ دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ ’’نمبر اوپر اور نیچے ہوتے رہیں گے لیکن عوام کی حمایت کانگریس کے ساتھ ہے۔ ہم مکمل اکثریت حاصل کریں گے۔‘‘ اشوک گہلوت نے کانگریس کی بہترین کارکردگی کے درمیان آزاد امیدواروں کو ساتھ لے کر چلنے کی بات بھی کہی۔ انھوں نے میڈیا سے کہا کہ آزاد امیدوار کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو چھوڑ کر دیگر پارٹیوں کے امیدوار بھی اگر کانگریس کے ساتھ ہاتھ ملانا چاہیں تو ان کا استقبال ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
چورو سے رفیق منڈیلیا۔ پیچھے
فتح پور سے حاکم علی۔ آگے
کشن پول سے امین کاغذی۔ آگے
سوائی مادھو پور سے دانش ابرار۔ آگے
پشکر سے محترمہ نسیم اختر۔ آگے
ناگور سے حبیب الرحمن۔ پیچھے
پوکرن سے صالح محمد۔ پیچھے
شیو سے امین خان۔ پیچھے
مکرانہ سے ذاکر حسین۔ پیچھے
سور ساگر سے پروفیسر ایوب خان۔ پیچھے
آدرش نگر سے رفیق خان۔ آگے
لاڈپورہ سے گلناز۔ پیچھے
کاماں سے زاہدہ خان۔ آگے
تجارا امام الیدن احمد عرف درو میاں۔ پیچھے
رام گڑھ سے صفیہ خان۔ چناؤ منسوخ
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان کانگریس کے نوجوان لیڈر سچن پائلٹ نے کانگریس کی بہترین کارکردگی کے بعد پریس کانفرنس کے سامنے بیان دیا ہے۔ انھوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے عوام سے جو امید کی تھی انھوں نے اسی کے مطابق ووٹ ڈالا۔ پانچ سال پہلے بی جے پی کو 165 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں اور اس بار وہ 100 تک بھی پہنچتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے، اس سے ظاہر ہے کہ لوگوں کا بی جے پی کے تئیں غصہ تھا۔‘‘
راجستھان کے وزیر اعلیٰ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سچن پائلٹ نے میڈیا سے کہا کہ ’’کانگریس کی فتح ایک بہترین خبر ہے اور اب وزیر اعلیٰ کون ہوگا اس کا فیصلہ کانگریس اعلیٰ کمان راہل گاندھی اور کانگریس اراکین اسمبلی میٹنگ کے دوران کریں گے۔‘‘
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی حالت خراب دیکھ کر پارٹی کارکنان کسی گوشے میں چلے گئے ہیں۔ رجحانات میں جس طرح کانگریس نے اکثریت حاصل کر لی ہے، اس کے پیش نظر ریاست کے بی جے پی دفتر میں سناٹا پسرا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دوسری طرف کانگریس صدر دفتر میں کانگریس کارکنان میں انتہائی جوش کا ماحول ہے اور کانگریس کارکنان تو سچن پائلٹ کے گھر پہنچ کر بھی خوب جشن منا رہے ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان سے بی جے پی کے لیے ایک کے بعد ایک بری خبریں آ رہی ہیں۔ ایک طرف تو کانگریس نے رجحانات میں اکثریت حاصل کر لی ہے جب کہ دوسری طرف خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ بی جے پی حکومت میں 15 وزیر اس وقت اپنی اپنی سیٹوں پر پیچھے چل رہے ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان سے حاصل رجحانات میں کانگریس نے اکثریت حاصل کر لی ہے۔ بی جے پی کو یہاں زبردست جھٹکا لگا ہے اور وسندھرا راجے حکومت کو عوام ناپسند کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ کانگریس راجستھان میں 100 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے جب کہ بی جے پی 77 سیٹوں پر آگے ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں چندراین گٹا اسمبلی حلقہ سے اے آئی ایم آئی ایم امیدوار اکبرالدین اویسی نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
کانگریس راجستھان میں اپنی سبقت بنائے ہوئی ہے اور بی جے پی کے 80 سیٹوں کے مقابلے 88 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو اسے اکثریت حاصل کرنے کے لیے 12 سیٹوں کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف آفیشیل الیکشن کمیشن آف انڈیا ٹرینڈ کے مطابق کانگریس 47 سیٹوں پر آگے ہے جب کہ بی جے پی کو 34 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ 7 آزاد امیدوار کے ساتھ ساتھ 3 دیگر پارٹیوں کے امیدوار بھی اپنی اپنی سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ رجحانات میں پیچھے چل رہے ہیں۔ کانگریس کی کرونا شکلا راج نند گاؤں میں بی جے پی کے مشہور و معروف چہرہ رمن سنگھ سے آگے ہیں۔ راجستھان میں بی جے پی کی حالت انتہائی خستہ نظر آ رہی ہے۔ رجحانات میں کانگریس 87 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے جب کہ بی جے پی محض 73 سیٹوں پر آگے ہے۔ اگر یہ رجحانات نتائج میں بدلتے ہیں تو اکثریت حاصل کرنے کے لیے کانگریس کو محض 13 سیٹ چاہیے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان سے جو رجحانات موصول ہو رہے ہیں اس میں کانگریس نے 79 سیٹوں پر سبقت بنا لی ہے جب کہ اکثریت کے لیے کل 100 سیٹوں کی ضرورت ہے۔ اس لحاظ سے کانگریس حکومت سازی سے محض 21 قدم دور ہے۔ بی جے پی نے اب تک 60 سیٹوں پر سبقت بنائی ہوئی ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
تلنگانہ میں ایگزٹ پول کو غلط ثابت کرتے ہوئے کانگریس بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ یہاں کانگریس 35 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے جب کہ ٹی آر ایس 29 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئی ہے۔ بی جے پی کو یہاں 4 سیٹوں پر سبقت ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
کانگریس نے راجستھان میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 43 سیٹوں پر سبقت بنا لی ہے۔ بی جے پی 17 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ سبھی پوسٹل بیلٹ ووٹوں کی گنتی کے رجحانات ہیں جس میں اکثر بی جے پی کو سبقت حاصل ہوتی رہتی ہے۔ پوسٹل بیلٹ میں کانگریس کی بہترین کارکردگی سے آثار نمایاں ہیں کہ بی جے پی کے پسینے چھوٹنے والے ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
ایگزٹ پول میں ٹی آر ایس کو اکثریت حاصل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا لیکن شروعاتی رجحانات میں کانگریس نے ٹی آر ایس پر سبقت بنا لی ہے۔ کانگریس 11 سیٹوں پر جب کہ ٹی آر ایس 8 سیٹوں پر آگے ہے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کا رجحان بھی سامنے آنا شروع ہو چکا ہے اور یہاں کانگریس بہت مضبوطی کے ساتھ ٹی آر ایس کو ٹکر دیتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ دونوں ہی پارٹیاں شروعاتی رجحانات میں چار چار سیٹوں پر آگے نظر آ رہی ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
راجستھان اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے شروع ہو گئے ہیں۔ شروعاتی رجحان میں کانگریس 7 سیٹ پر آگے ہے جب کہ بی جے پی 5 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ ٹونک سے کانگریس کے سچن پائلٹ آگے چل رہے ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
جن پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں اور آج نتائج کا اعلان ہونا ہے، ان میں راجستھان اور تلنگانہ ریاستیں بھی شامل ہیں۔ راجستھان میں بی جے پی کا براہ راست مقابلہ کانگریس سے ہے اور ایگزٹ پول میں بی جے پی کی حالت انتہائی خستہ نظر آ رہی ہے۔ اس ریاست میں کئی سیٹیں انتہائی اہم ہیں جس پر سبھی کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ خصوصاً جھالرا پاٹن، اودے پور، ٹونک، سردار پور سیٹوں پر سخت مقابلے کی امید بھی کی جا رہی ہے۔ جھالرا پاٹن سے وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے انتخاب لڑ رہی ہیں جو کہ ان کی روایتی سیٹ ہے۔ یہاں سے کانگریس نے جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر سنگھ کو کھڑا کیا تھا۔ اودے پور سیٹ سے کانگریس کے سینئر لیڈر گریجا ویاس بی جے پی کے گلاب چند کٹاریہ کے سامنے بڑا چیلنج ہیں۔ کٹاریہ یہاں گریجا سے ایک بار اسمبلی اور ایک بار لوک سبھا انتخاب ہار چکے ہیں۔
ٹونک اسمبلی سیٹ سے کانگریس کے ریاستی صدر سچن پائلٹ اور بی جے پی حکومت میں نمبر دو کے وزیر یونس خان کی ساکھ داؤ پر ہے۔ گزشتہ انتخاب میں کانگریس کی ذکیہ یہاں سے شکست کھا گئی تھیں۔ سردار پورا سے راجستھان کے دو مرتبہ وزیر اعلیٰ رہ چکے اشوک گہلوت کانگریس کی جانب سے کھڑے ہوئے ہیں۔ ان کے سامنے بی جے پی کے شمبھو سنگھ کھیتاسر انتخابی میدان میں ہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
جہاں تک تلنگانہ کا سوال ہے، یہاں ایگزٹ پول میں ٹی آر ایس کی حالت کافی مضبوط نظر آ رہی ہے لیکن بی جے پی کا یہاں نام و نشان نظر نہیں آ رہا ہے۔ گویا کہ ٹی آر ایس کے مقابلے میں کانگریس ہی نظر آ رہی ہے۔ ٹی آر ایس کے سربراہ چندر شیکھر راؤ آندھرا پردیش تقسیم کے بعد سال 2014 میں گجویل اسمبلی حلقہ سے انتخاب جیت کر ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے تھے اور اس بار بھی یہ سیٹ انتہائی اہم تصور کی جا رہی ہے۔ کے سی آر اس سیٹ سے اپنی قسمت دوبارہ آزما رہے ہیں۔ کے سی آر کے خلاف کانگریس کے پرتاپ ریڈی انتخابی میدان میں ہیں۔ ریڈی نے گزشتہ انتخاب ٹی ڈی پی کی ٹکٹ سے لڑا تھا اور 19 ہزار ووٹوں سے کے سی آر سے شکست کھا گئے تھے۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Dec 2018, 8:12 AM IST