گوہاٹی: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے آسام حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ گائے کے نام پر موب لنچنگ کا شکار ہونے والے شوکت علی کو ایک لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرے۔ 68 سالہ شوکت علی کو تقریباً ایک سال قبل آسام کے بسوناتھ چریالی قصبے میں ہندو انتہاپسندوں کے مشتعل ہجوم کی طرف سے گائے کا گوشت بیچنے کے شک میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اسے خنزیر (سور) کا گوشت کھانے پر مجبور کیا گیا تھا۔
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST
کمیشن نے ان حقائق کو بھی سنجیدگی سے لیا کہ نہ تو چیف سکریٹری نے اس کے شو کاز نوٹس کا جواب دیا اور نہ ہی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کیس میں قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کی۔ اب کمیشن نے آسام حکومت کے چیف سکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ شوکت علی کو ایک لاکھ روپے کی رقم جاری کرے اور چھ ہفتوں میں کمیشن کو ادائیگی کے ثبوت کے ساتھ ایک رپورٹ پیش کرے۔
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST
کمیشن نے معاملے کو متاثرہ افراد کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی قرار دیا۔ اپنے شوکاز نوٹس میں این ایچ آر سی نے کہا "بادی النظر یہ متاثرہ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے، جس کے سبب ریاست متاثرہ کو معاوضہ ادا کرنے کی پابند ہے۔"
متاثرہ شوکت علی کے ساتھ مارپیٹ کا یہ واقعہ اپریل 2019 میں پیش آیا تھا اور بعد میں اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ ویڈیو میں ایک شخص (شوکت) کو ہجوم کے درمیان کیچڑ میں گھٹنوں کے بل بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ رحم کی بھیک مانگ رہا ہے۔ اسی دوران اسے جبراً گوشت کا ایک ٹکڑا کھلایا جاتا ہے۔
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST
کچھ لوگ مقامی زبان میں شوکت علی سے اس کی شہریت معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہ بنگلہ دیشی ہے، کیا اس کا نام کا این آر سی کے قومی رجسٹر میں درج ہو چکا ہے۔ اس معاملہ میں پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی تھی اور پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد شوکت علی کے چھوٹے بھائی عبد الرحمن نے بی بی سی کو بتایا تھا ، "میرے والد اور بھائی (شوکت) گزشتہ 40 سالوں سے بسوناتھ چاریالی کے ہفتہ وار بازار میں ہوٹل چلا رہے ہیں۔ والد کے انتقال کے بعد سے میرے بڑے بھائی شوکت ہوٹل چلاتے ہیں۔ پہلے کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ انہوں نے میرے بھائی کو بری طرح سے پیٹا۔ ان کی حالت بہت نازک ہے۔ وہ بولنے سے قاصر ہیں۔"
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST
انہوں نے مزید کہا، ’’بھائی کی دکان پر اچانک 10-15 افراد گھس آئے اور تلاشی لینے لگے۔ چاول، دال، مرغی اور مچھلی کا ہوٹل ہے، تو گوشت موجود رہےگا ہی! گائے کے گوشت کے شک کی بنیاد پر وہ میرے بھائی کو دکان سے اپنے ساتھ لے گئے۔ ہفتہ وار بازار کے ٹھیکیدار نے بھی بھائی کی مدد نہیں کی۔ انہیں مارکٹ میں سب کے سامنے مارا پیٹا گیا لیکن کوئی بھی ان کو بچانے نہیں آیا۔ بعد میں انہوں نے میرے بھائی کے منہ میں سور کا گوشت ڈال دیا۔"
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Sep 2020, 8:55 AM IST